بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ کی موت میں ’فاؤل پلے‘ تھا کہ نہیں؟ سی بی آئی نے حتمی رپورٹ پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت سے متعلق 2 مقدمات میں حتمی رپورٹس ممبئی کی عدالت میں پیش کردی ہیں، جن کے مطابق ان کی بظاہر پراسرار موت کے پیچھے کسی ’فاؤل پلے‘ کو ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
سی بی آئی نے اگست 2020 میں پٹنہ میں سوشانت سنگھ کے والد کے کے سنگھ کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے بعد تفتیش کا آغاز کیا، انہوں نے اداکارہ ریا چکرورتی اور دیگر پر خودکشی میں معاونت، مالی فراڈ اور ذہنی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشانت کی موت خودکشی نہیں تھی، سلمان خان کی سابقہ گرل فرینڈ سومی علی کا نیا انکشاف
جواب میں، ریا چکرورتی نے ممبئی میں جوابی شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ سوشانت کی بہنوں نے اداکار کے لیے جعلی طبی نسخہ حاصل کیا تھا۔
برسوں کی تحقیقات کے بعد، سی بی آئی نے اب دونوں معاملات میں مقدمہ بند کرتے ہوئے حتمی رپورٹ داخل کی ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی تحقیقات میں کسی مجرمانہ سازش یا غلط کام کا پردہ فاش نہیں ہوا جو سوشانت سنگھ کی موت کا باعث بنا ہو۔
اداکارہ ریا چکرورتی کے وکیل ستیش منیشنڈے نے سی بی آئی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام زاویوں سے کیس کے ہر پہلو کی اچھی طرح سے جانچ کرنے کے بعد کیس ختم کردیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی آر جے سمرن سنگھ گھر میں مردہ پائی گئیں
’سوشل اور الیکٹرونک میڈیا میں جھوٹے بیانیہ کی مقدار بالکل غیر ضروری تھی، وبائی بیماری کی وجہ سے (کووڈ) ہر کوئی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر چپکا ہوا تھا۔ بے قصور لوگوں کو پکڑ کر میڈیا اور تفتیشی حکام کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔‘
حق کا دعوی کرتے ہوئے، ایڈوکیٹ منیشنڈنے نے کہا کہ ریا چکرورتی کو ان کہے مصائب سے گزرنا پڑا اور 27 دنوں تک بغیر کسی قصور کے انہیں جیل میں رہنا پڑا، یہاں تک کہ جسٹس سارنگ وی کوتوال نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
34 سالہ اداکار سوشانت سنگھ 14 جون 2020 کو ممبئی میں اپنی باندرہ کی رہائش گاہ پر مردہ پائے گئے تھے، جس نے ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا تھا، بعد ازاں تفتیش سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو سونپ دی گئی، ممبئی کے کوپر اسپتال میں کیے گئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کی موت کی وجہ دم گھٹنا بتایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارتی اداکارہ ارچنا سنگھ فلم کی شوٹنگ کے دوران زخمی، ویڈیو وائرل
گزشتہ ماہ اپنے بیٹے سوشانت سنگھ راجپوت کی موت سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی پر ممبئی ہائیکورٹ کی سماعت سے پہلے، کے کے سنگھ نے مہاراشٹر کی نئی حکومت کے تحت انصاف کی امید ظاہر کی۔
کے کے سنگھ طویل عرصے سے دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ ان کے بیٹے سوشانت کی موت خودکشی سے نہیں ہو سکتی تھی، سی بی آئی کی تحقیقات پر انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی نے وقت پر اپنا کام نہیں کیا۔
تاہم، وہ عدالتی کارروائی کے بارے میں پرامید رہے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت سے جو بھی فیصلہ ہوگا، درست ہوگا اور امید ہے کہ جلد ہی سامنے آجائے گا۔
مزید پڑھیں: معروف بھارتی ٹی وی اداکارہ کا بیٹا مردہ حالت میں کھیت سے برآمد، 2 دوست گرفتار
اپنے اکلوتے بیٹے کو کھونے کے جذباتی صدمے پر غور کرتے ہوئے، کے کے سنگھ نے کہا کہ 5 سال بعد بھی مغلوب ہونا فطری ہے۔ انہوں نے شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے کے کیس سے مبینہ تعلق سے متعلق میڈیا کی رپورٹوں کو تسلیم کیا لیکن کہا کہ سچائی کا تعین عدالت میں کیا جائے گا۔
’ہم نے میڈیا کو بھی سنا، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ حقیقت کیا ہے، اب اس کا فیصلہ عدالت میں ہو گا، وہ لوگ جان لیں گے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ سوشانت سنگھ نے خودکشی نہیں کی ہو گی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرونک میڈیا باندرہ پٹنہ پوسٹ مارٹم حتمی رپورٹ ریا چکرورتی سوشانت سنگھ راجپوت سی بی آئی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن فاؤل پلے کوپر اسپتال ممبئی مہاراشٹر ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرونک میڈیا پٹنہ پوسٹ مارٹم حتمی رپورٹ ریا چکرورتی سوشانت سنگھ راجپوت سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن فاؤل پلے مہاراشٹر ہائیکورٹ ریا چکرورتی سوشانت سنگھ حتمی رپورٹ کے کے سنگھ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کی موت
پڑھیں:
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔
بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔