Daily Sub News:
2025-07-24@21:48:16 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

استنبول :ترکیہ کی ایک عدالت نے اتوار کے روز استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کو بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اکرام امام اوغلو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کی۔
عدالت کو حزب اختلاف کے مقبول میئر کے خلاف ’دہشت گردی سے متعلق‘ دوسری تحقیقات کا فیصلہ بھی کرنا ہے، جن کی حراست نے ترکی میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بدترین احتجاج کو جنم دیا ہے۔
مرکزی حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی نے ایکس پر لکھا کہ ’کوئی مایوسی نہیں! لڑائی جاری رکھیں!‘ اور اسے سیاسی بغاوت قرار دیا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب رائے دہندگان نے سی ایچ پی کے ابتدائی انتخابات میں 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدوار اکرام امام اوغلو کو نامزد کرنے کے لیے اپنا ووٹ ڈالا۔

حزب اختلاف کے مقبول میئر، جو صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہیں، انہیں بدعنوانی اور ’ایک دہشت گرد تنظیم کی مدد‘ کے الزامات کی 2 تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

انہوں نے ہفتہ کے روز پولیس کو بتایا تھا کہ یہ الزامات ’غیر اخلاقی اور بے بنیاد‘ ہیں۔

مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف استنبول میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے، اور اس کے بعد سے یہ ترکی کے 81 میں سے 55 سے زیادہ صوبوں میں پھیل چکے ہیں، جس کے بعد پولیس کے ساتھ مظاہرین کی لڑائی جاری ہے۔

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ہفتے کی رات مزید بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد پولیس نے 323 افراد کو گرفتار کیا۔

’اے ایف پی‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ اتوار کے روز بھی سی ایچ پی نے اکرام امام اوغلو کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے لیے طویل عرصے سے طے شدہ مؤقف پر زور دیا اور پولنگ صبح 8 بجے شروع کی گئی۔

پارٹی نے نہ صرف پارٹی کے ارکان بلکہ ہر ایک کے لیے ووٹنگ کا راستہ کھول دیا ہے تاکہ بحران سے نبرد آزما میئر کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت کا مظاہرہ کیا جاسکے، جنہیں عام طور پر اردوان کو چیلنج کرنے کی اہلیت رکھنے والے واحد سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ربڑ کی گولیاں، دستی بموں کا استعمال
ہفتے کی رات استنبول میں ہونے والے مظاہرے میں کچھ پلے کارڈز لکھے ہوئے تھےجن میں سے ایک پر لکھا تھاکہ ’ڈکٹیٹر بزدل ہوتے ہیں!‘ اور ایک دوسرے پلے کارڈ پر لکھا تھا ’اے کے پی (ترکی کی حکمراں جماعت) آپ ہمیں خاموش نہیں کراسکیں گے!‘۔

پولیس نے استنبول میں مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں، مرچوں کے پانی کا اسپرے اور دستی بموں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں آدھی رات کو سٹی ہال میں کئی لوگ پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

دارالحکومت انقرہ میں پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا، جب کہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے ’اے کے پی‘ کے مقامی دفاتر کی جانب جانے والے طلبہ کے مارچ کو روک دیا۔

سی ایچ پی کے رہنما اوزگر اوزل نے استنبول میں بڑے پیمانے پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ ان کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ملک بھر میں رات بھر ہونے والے مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب امام اوغلو کو دونوں تحقیقات میں استغاثہ کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے عدالت لے جایا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس اور ان کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ پہلی پوچھ گچھ شام 7:30 بجے شروع ہوئی، دوسری پوچھ گچھ کچھ دیر بعد شروع ہوئی اور صبح 7:30 بجے ختم ہوئی۔

اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر رکھا ہے، جہاں ایک ہزار کے قریب مظاہرین کھڑے ہو کر نعرے بازی کر رہے ہیں۔

ترک لیرے کی قدر میں کمی
اس سے قبل ہفتے کے روز 53 سالہ میئر نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی گرفتاری سے ترکی کی ساکھ کو ناقابل بیان نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام کے انصاف کے احساس اور معیشت پر اعتماد کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کے خلاف اس اقدام نے لیرا کو بری طرح متاثر کیا اور ترکی کی مالیاتی منڈیوں میں افراتفری پیدا کردی، بینچ مارک بی آئی ایس ٹی 100 انڈیکس جمعہ کو تقریباً آٹھ فیصد کمی کے ساتھ بند ہوا۔

30 سالہ اکت سنک نے عدالت کے باہر ترکی کا جھنڈا تھامے کہا کہ ہم آج یہاں اس امیدوار کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے موجود ہیں جسے ہم نے ووٹ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ 15 جولائی (2016) کی بغاوت کے بعد اردگان کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے، اسی طرح اب ہم امام اوغلو کے لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں، ہم ریاست کے دشمن نہیں ہیں، لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

  عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔

واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما بشارت راجہ گرفتاری کے بعد رہا
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • اپوزیشن لیڈرعمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 4اکتوبر احتجاج کے مقدمات؛عمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدم حاضری پر ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • سعودی شہزادہ عبدالرحمان بن عبداللہ کی والدہ انتقال کر گئیں
  • رحیم یار خان؛ پولیس کی کچہ کریمنلز کے خلاف کارروائی، دو مغوی بازیاب
  • 26 نومبر احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 8 ستمبر تک توسیع