Daily Sub News:
2025-11-03@11:10:40 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

استنبول :ترکیہ کی ایک عدالت نے اتوار کے روز استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کو بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اکرام امام اوغلو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کی۔
عدالت کو حزب اختلاف کے مقبول میئر کے خلاف ’دہشت گردی سے متعلق‘ دوسری تحقیقات کا فیصلہ بھی کرنا ہے، جن کی حراست نے ترکی میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بدترین احتجاج کو جنم دیا ہے۔
مرکزی حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی نے ایکس پر لکھا کہ ’کوئی مایوسی نہیں! لڑائی جاری رکھیں!‘ اور اسے سیاسی بغاوت قرار دیا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب رائے دہندگان نے سی ایچ پی کے ابتدائی انتخابات میں 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدوار اکرام امام اوغلو کو نامزد کرنے کے لیے اپنا ووٹ ڈالا۔

حزب اختلاف کے مقبول میئر، جو صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہیں، انہیں بدعنوانی اور ’ایک دہشت گرد تنظیم کی مدد‘ کے الزامات کی 2 تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

انہوں نے ہفتہ کے روز پولیس کو بتایا تھا کہ یہ الزامات ’غیر اخلاقی اور بے بنیاد‘ ہیں۔

مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف استنبول میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے، اور اس کے بعد سے یہ ترکی کے 81 میں سے 55 سے زیادہ صوبوں میں پھیل چکے ہیں، جس کے بعد پولیس کے ساتھ مظاہرین کی لڑائی جاری ہے۔

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ہفتے کی رات مزید بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد پولیس نے 323 افراد کو گرفتار کیا۔

’اے ایف پی‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ اتوار کے روز بھی سی ایچ پی نے اکرام امام اوغلو کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے لیے طویل عرصے سے طے شدہ مؤقف پر زور دیا اور پولنگ صبح 8 بجے شروع کی گئی۔

پارٹی نے نہ صرف پارٹی کے ارکان بلکہ ہر ایک کے لیے ووٹنگ کا راستہ کھول دیا ہے تاکہ بحران سے نبرد آزما میئر کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت کا مظاہرہ کیا جاسکے، جنہیں عام طور پر اردوان کو چیلنج کرنے کی اہلیت رکھنے والے واحد سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ربڑ کی گولیاں، دستی بموں کا استعمال
ہفتے کی رات استنبول میں ہونے والے مظاہرے میں کچھ پلے کارڈز لکھے ہوئے تھےجن میں سے ایک پر لکھا تھاکہ ’ڈکٹیٹر بزدل ہوتے ہیں!‘ اور ایک دوسرے پلے کارڈ پر لکھا تھا ’اے کے پی (ترکی کی حکمراں جماعت) آپ ہمیں خاموش نہیں کراسکیں گے!‘۔

پولیس نے استنبول میں مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں، مرچوں کے پانی کا اسپرے اور دستی بموں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں آدھی رات کو سٹی ہال میں کئی لوگ پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

دارالحکومت انقرہ میں پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا، جب کہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے ’اے کے پی‘ کے مقامی دفاتر کی جانب جانے والے طلبہ کے مارچ کو روک دیا۔

سی ایچ پی کے رہنما اوزگر اوزل نے استنبول میں بڑے پیمانے پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ ان کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ملک بھر میں رات بھر ہونے والے مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب امام اوغلو کو دونوں تحقیقات میں استغاثہ کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے عدالت لے جایا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس اور ان کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ پہلی پوچھ گچھ شام 7:30 بجے شروع ہوئی، دوسری پوچھ گچھ کچھ دیر بعد شروع ہوئی اور صبح 7:30 بجے ختم ہوئی۔

اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر رکھا ہے، جہاں ایک ہزار کے قریب مظاہرین کھڑے ہو کر نعرے بازی کر رہے ہیں۔

ترک لیرے کی قدر میں کمی
اس سے قبل ہفتے کے روز 53 سالہ میئر نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی گرفتاری سے ترکی کی ساکھ کو ناقابل بیان نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام کے انصاف کے احساس اور معیشت پر اعتماد کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کے خلاف اس اقدام نے لیرا کو بری طرح متاثر کیا اور ترکی کی مالیاتی منڈیوں میں افراتفری پیدا کردی، بینچ مارک بی آئی ایس ٹی 100 انڈیکس جمعہ کو تقریباً آٹھ فیصد کمی کے ساتھ بند ہوا۔

30 سالہ اکت سنک نے عدالت کے باہر ترکی کا جھنڈا تھامے کہا کہ ہم آج یہاں اس امیدوار کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے موجود ہیں جسے ہم نے ووٹ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ 15 جولائی (2016) کی بغاوت کے بعد اردگان کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے، اسی طرح اب ہم امام اوغلو کے لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں، ہم ریاست کے دشمن نہیں ہیں، لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پشاور میں میاں بیوی اور ماں کو انتہائی بے دردی سے قتل کرنے کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں مقتولین کو پہلے پھانسی دی گئی، پھر ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ ہفتے علاقے اول کلے، تھانہ فقیر آباد کی حدود میں پیش آیا۔ کئی دن گزرنے کے باوجود بھی پولیس تاحال ملزمان تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد

ایس پی فقیر آباد ارشد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ تہرے قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اُن کے مطابق، ‘یہ ایک انتہائی افسوسناک اور خوفناک واقعہ ہے جو رات کے آخری پہر میں پیش آیا۔’

ایس پی نے بتایا کہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے اور کسی بھی وقت گرفتاری ممکن ہے۔

‘پھانسی دی، ذبح کیا اور کلہاڑی سے وار کیا گیا’

تحقیقات سے وابستہ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 3 مختلف ٹیمیں اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں۔ اُن کے مطابق، ابتدائی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ مقتولین کو انتہائی بے دردی سے مارا گیا۔ مقتول عبد الرحمن محنت مزدور تھے، اُن کے ساتھ گھر میں والدہ، بیوی، اور دو کم سن بچے بھی رہتے تھے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ 4 سالہ بیٹے نے بیان دیا ہے کہ کچھ لوگ آئے، پہلے ابو کو مارا، پھر امی اور دادی کو، اور ہمیں کہا کہ تمہیں کچھ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مردان، خواجہ سرا کو چھری کے وار سے قتل کردیا گیا

لاشوں کے معائنے سے پتا چلا کہ تینوں کو پہلے پھانسی دے کر مارا گیا، پھر تیز دھار آلے سے ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے وار کیے گئے۔ پولیس کے مطابق، ملزمان نے ماں کی لاش بوری میں بند کر کے قریب واقع نہر میں پھینک دی، جبکہ میاں بیوی کی لاشیں گھر کے اندر ہی پائی گئیں۔ شبہ ہے کہ ملزمان لاشوں کے ٹکڑے کرنے والے تھے لیکن روشنی ہونے کے باعث فرار ہو گئے۔

پولیس نے بتایا کہ مقتول عبد الرحمن کا بھائی جو چارسدہ میں رہائش پذیر ہے، کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ مدعی نے بتایا کہ ان کے بھائی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور وہ محنت مزدوری سے گزر بسر کرتے تھے۔ اُس نے مزید کہا کہ ‘ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے، دو معصوم بچے بچ گئے ہیں جن کی ذمہ داری اب ہم پر ہے۔ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔’

تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پولیس کے مطابق، تحقیقات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور جلد گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ایک تفتیشی افسر نے بتایا کہ شواہد سے لگتا ہے کہ اس واردات میں خاندان کا کوئی فرد ملوث ہو سکتا ہے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ معاملہ گھریلو تنازع یا ‘مستورات کے جھگڑے’ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی نوعیت سے لگتا ہے کہ یہ بدلے یا شدید غصے کا شاخسانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچے پشاور پشاور پولیس تحقیقات جرم قتل ماں باپ

متعلقہ مضامین

  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • برطانیہ، ٹرین میں چاقو حملے میں 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں