اسود ہارون اور نازش جہانگیر کے درمیان قانونی جنگ، جیت کی کسی ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
نازش جہانگیر اور اسود ہارون کا کیس ایک بار پھر الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر سرخیوں میں ہے۔ دونوں کے درمیان قانونی جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب اسود ہارون نے اداکارہ نازش جہانگیر پر پیسوں سے متعلق فراڈ اور بدتمیزی کا الزام عائد کیا، تو جواب میں نازش جہانگیر نے خود پر لگائے الزامات کی تردید کے ساتھ اسود ہارون کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:اداکارہ نازش جہانگیر مخالفین کیخلاف قانونی کارروائی پر کیوں اتر آئیں؟
آج اسود ہارون اور نازش جہانگیر دونوں عدالت میں پیش ہوئے۔ اسود ہارون نے عدالتی کارروائی اور کیس کی تفصیلات بتائیں۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق، نازش کے خلاف دھوکا دہی، بدتمیزی اور دھمکیاں دینے کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
اسود ہارون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوتی ہیں، مجھے دھمکیاں دیتی ہیں، اور غنڈوں کی طرح جارحانہ انداز اپناتی ہیں۔
اسود ہارون کا کہنا تھا کہ ہاں! ہم نے آج عدالت کے باہر اسے برا بھلا کہا کیونکہ اس نے میری والدہ کے ساتھ بد زبانی کی۔
اسود ہارون کے مطابق ہم نے اپنی پہلی فلم میں ایک ساتھ کام کیا، اس نے ایک گاڑی بھی واپس نہیں کی اور اس نے مجھے دھوکا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسود ہارون شوبز قانونی کارروائی نازش جہانگیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسود ہارون قانونی کارروائی نازش جہانگیر نازش جہانگیر اسود ہارون
پڑھیں:
آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے
جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا، گفتگو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج عدالت کی اس طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے لیکن نیاز اللہ نیازی صاحب نے بات کی، کل ہماری پٹیشن لگے گی تو میں چیف صاحب سے بات کروں گی، چیف جسٹس ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوف ہے اور عدالتی حکامات پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا، اگر آج اسی طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا اسی لیے ہم محروم بیٹھے ہیں توہین عدالت کی سزا ہے کہ چھ ماہ کے لیے جیل جانا پڑتا ہے۔