آخری مغل بادشاہ کی اولاد بھارت میں کس حالت میں ہے؟ پڑپوتی کا پہلی دفعہ انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
KOLKATA:
مغل بادشاہت ہندوستان کی تاریخ کا انمٹ حوالہ ہے، جس نے خطے میں کئی صدیوں قبل انقلابی اقدامات کیے تاہم ان کی شان و شوکت انگریزوں کے ہاتھوں اس وقت زمین بوس ہوگئی جب بہادر شاہ ظفر تخت پر براجمان تھے اور اب ان کا حوالہ صرف تاریخی طور پر دیا جاتا ہے، ان کے خاندان اور اولاد کے بارے میں دنیا بہت کم جانتی ہے۔
بھارتی میڈیا نے بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی کا کھوج لگایا ہے اور ان کی مدد سے آخری مغل بادشاہ کی اولاد کی حالت زار سے پردہ اٹھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 60 سالہ سلطانہ بیگم بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی ہیں اور وہ کسی محل یا بنگلے میں نہیں رہتیں بلکہ مغربی بنگال کے شہر کولکتہ کے مضافات میں حوراہ میں دو کمروں تک محدود ایک چھوٹے سے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔
سلطانہ بیگم بھی عام بھارتی شہریوں کی طرح زندگی گزار رہی ہیں جو مشکل سے اپنی زندگی کا نظام چلا رہے ہوتے ہیں اور بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اپنے آبا و اجدادکی شان و شوکت اور پرتعیش بادشاہانہ زندگی سلطانہ بیگم صرف تاریخ کی کتابوں، فیچرز، ادبی کتابوں اور فلموں میں دیکھ سکتی ہیں لیکن ان تک رسائی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتیں۔
بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی اور ان کا خاندان دو کمروں کے مختصر گھر میں رہتا ہے اور کیچن کی حالت ایسی ہے کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مشترکہ رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سلطانہ بیگم پڑدادی آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی بہو تھیں، سلطانہ بیگم نے شہزادہ مرزا بیدار بخت سے شادی کی تھی جو 1980 کی دہائی میں انتقال کرگئے، اس کے بعد ان کی زندگی نے ایک نیا رخ لیا اور مشکلات نے انہیں آدبوچا۔
ان کے 6 بچے ہیں اور ماہانہ 6 ہزار بھارتی روپے پنشن ملتی ہے جو اہل خانہ کی کفالت کے لیے ناکافی ہیں، ان کی بیٹیاں بھی مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں اور سلطانہ بیگم کولکتہ میں اپنی غیرشادی شدہ بیٹی مادھو بیگم کے ساتھ رہتی ہیں۔
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق سلطانہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنے شاہی خاندن کے خون پر فخر کرتی ہیں لیکن معقول روزگار کے حصول میں مشکلات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نظام زندگی چلانے کے لیے چائے کی دکان چلانے کی کوشش کی اور خواتین کے کپڑے بنانے کے لیے قسمت آزمائی کی لیکن گھر کی کفالت کے لیے یہ کافی ثابت نہیں ہوا۔
بہادر شاہ ظفر 1837 میں مغل بادشاہ بنے تھے اور اس وقت مگل بادشاہت اپنا عروج دیکھ چکی تھی لیکن اب بھی شان و شوکت باقی تھی مگر زوال کا سفر شروع ہوگیا تھا، اسی اثنا میں انگریزوں کے خلاف 1857 کی جنگ آزادی میں آخری مغل بادشاہ کو سربراہ منتخب کیا گیا۔
آخری مغل بادشاہ جنگ آزادی کے سپاہیوں کا چہرہ تھے لیکن برطانوی سامراج نے اس سے بری طرح کچل دیا اور انہیں میانمار کے شہر یانگون جلاوطن کردیا جہاں وہ 1862 میں انتقال کرگئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بہادر شاہ ظفر کی آخری مغل بادشاہ سلطانہ بیگم ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی، مریم نواز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر آباد:۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ متا ثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے لئے امدادی ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں۔ آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی۔ وزیرآباد کے لوگوں کے لئے الیکٹرک بسوں کا تحفہ لائی ہوں۔ انہوں نے مکمل گھر بہہ جانے والے سیلاب متاثرین کے لئے دس لاکھ اور جزوی گھروں کو نقصان پہنچنے والے متاثرین کے لئے پانچ پانچ لاکھ فی خاندان دینے کا بھی اعلان کیا ۔
وزیر آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر آباد کے لوگوں کو پہلی بار پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت مل رہی ہے۔ وزیر آباد کے تمام ر استوں پر ستھرا پنجاب ٹیم کام کر رہی ہے ۔ بتاﺅ وزیر آباد میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کم ہوئیں یا نہیں؟ انہوں نے کہا گوجرانوالہ میں لاہور سے بہتر میٹرو سروس بننے جا رہی ہے۔ خواتین ، بزرگوں اور معذور افراد کے لئے اس بس میں سفر فری ہو گا ۔ بس میں فری وائی فائی اور موبائل چارجنگ کی سہو لت بھی ہو گی ۔ لوگ اب وزیر آباد سے گوجرانوالہ صرف بیس روپے میں سفر کر یں گے۔
صوبے میں سیلابی مشکل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں سیلاب زدگان کے لئے فیلڈ میں موجود ہیں ۔ سیلاب سے پنجاب میں ایک سو اموات ہوئی ہیں جن پر بہت دکھ ہے۔ انہوں نے کہا پنجاب کے تمام اداروں نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا، آپ کی وزیر اعلی سیلاب سے لڑنے کے لئے خود میدان میں موجود ہے ۔ پنجاب حکومت نے صرف انسانی جانوں کو ہی نہیں مویشیوں کو بھی محفوظ بنایا۔
انہوں نے سیلابی پانی سے بے گھر ہونے والے متا ثرین کے لئے امدادی رقوم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے گھر مکمل طور پر بہہ گئے انھیں دس جبکہ گھروں کو جزوی نقصان پہنچنے والے متا ثرین کو پانچ لاکھ روپے دئیے جائیں گے ۔ جن کے بڑے جانور پانی میں بہہ گئے انکو پچاس ہزار روپے فی کس دئیے جائیں گے ۔ کسانوں کو ایک ایکڑ کے لئے بیس ہزار روپے دئیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا جب تک ایک ایک سیلاب متاثرہ شخص کو ریلیف نہ دیدوں چین سے نہیں بیٹھوں گی ۔