اسرائیلی فوج نے غزہ پر تازہ بمباری کرتے ہوئے حماس کے سینیئر رہنما صلاح البردویل کو شہید کردیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صلاح البردویل اہلیہ سمیت خیمے میں موجود تھے جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیلی فوج کی بمباری میں حماس کے اہم رہنما صلاح البردویل شہید، مزاحمتی تنظیم کا بدلہ لینے کا اعلان

صلاح البردویل کون تھے؟

اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہونے والے صلاح البردویل کا تعلق حماس کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ ایک نمایاں شخصیت تھے، انہوں نے اندرونی و بیرونی طور پر ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔

صلاح البردویل کی پیدائش اگست 1959 میں خان یونس کے مہاجر کیمپ میں ہوئی، ان کا آبائی گاؤں الجرہ تھا، جو اب اسرائیل کے قبضے میں ہے۔

انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری 1982 میں حاصل کی، جبکہ 1987 میں فلسطینی ادب میں ماسٹرز کرنے کے بعد 2001 میں ڈاکٹریٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

صلاح البردویل کا سیاسی و صحافتی کیریئر

صلاح البردویل نے صحافتی میدان میں بھی خدمات انجام دیں، وہ الرسالہ اخبار کے بانی اور چیف ایڈیٹر رہے، ان کا یہ کیریئر 1990 کی دہائی میں شروع ہوا۔

1996 میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جب حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تو انہوں نے نیشنل سیلویشن پارٹی کی بنیاد رکھ دی۔

صلاح البردویل2006 میں حماس کے اصلاحاتی اور تبدیلی بلاک کے تحت فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوئے، اور مختلف پارلیمانی کمیٹیوں، بشمول سیاسی و نگرانی کمیٹیوں میں خدمات انجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں ’یہ یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے‘،حماس کی اسرائیل کو بڑی دھمکی

صلاح البردویل عرب میڈیا میں حماس کے ترجمان کے طور پر خاصے سرگرم رہے، انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر مضامین اور تحقیقی مقالے بھی لکھے، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن کے طور پر ان کا انتخاب 2021 میں ہوا۔ صلاح البردویل کی 5 بیٹیاں اور 3 بیٹے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی فوج بمباری حماس صلاح البردویل غزہ بمباری کیریئر مزاحمتی تنظیم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج صلاح البردویل کیریئر مزاحمتی تنظیم وی نیوز اسرائیلی فوج کی صلاح البردویل انہوں نے حماس کے

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی بمباری: مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • غزہ: بھوکے اور پیاسے لوگوں کو اسرائیلی بمباری اور جبری انخلاء کا سامنا
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 24 گھنٹوں میں 38 فلسطینی شہید
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو
  • عرب اسلامی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کیے جائیں، سیکریٹری جنرل او آئی سی