ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
ریاض: (آئی پی ایس)امریکہ اور یوکرین کے حکام نے سعودی عرب میں ملاقات کی، جہاں روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ کے جلد خاتمے کے خواہاں ہیں، تاہم کریملن نے خبردار کیا ہے کہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔
امریکی وفد نے اتوار کی رات یوکرینی حکام سے ملاقات کی، جبکہ روسی وفد کے ساتھ مذاکرات آج ہوں گے۔ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمر اوف کے مطابق، مذاکرات میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ اور دیگر تکنیکی امور پر بات چیت جاری ہے۔
ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک ممکنہ بلیک سی (بحیرہ اسود) جنگ بندی پر پیش رفت کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اگر اس پر اتفاق ہو گیا تو مکمل جنگ بندی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور یوکرین کے 30 روزہ مکمل جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور صرف توانائی کے مراکز پر حملے روکنے کی تجویز دی۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور بہت سے پیچیدہ مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
یوکرین جنگ کے دوران رات گئے روسی حملے میں تین شہری جاں بحق ہو گئے، جبکہ یوکرینی ڈرون حملے میں روس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ کے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔