کراچی والوں میں جوش پیدا کرنے کیلئے خالد مقبول حیدرآباد والوں کو بلا لیں: گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری— فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ کراچی والوں میں جوش پیدا کرنے کے لیے خالد مقبول حیدرآباد والوں کو کراچی بلا لیں۔
حیدرآباد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد والوں کا جوش و ولولہ دیکھنے کے لائق ہے، جوش دیکھ کر سوچ رہا ہوں حیدرآباد میں گورنر ہاؤس ہونا چاہیے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس یہاں ہو گا تو دروازے 24 گھنٹے کُھلے ہوں گے، حیدرآباد والوں نے شاندار استقبال کر کے دل جیت لیا ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میئر کراچی مرتضی وہاب کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ مخالفت برائے اصلاح کریں، لوگوں کی محبت دیکھ کر مجھ سے حسد نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس حیدرآباد میں ہو گا تو یہاں کے 50 ہزار بچے آئی ٹی کورس کریں گے، روزانہ ایک پلاٹ، موٹر سائیکل اور عمرے کے ٹکٹ سمیت کئی انعامات بانٹے جا رہے ہیں۔
کامران ٹیسوری نے یہ بھی کہا کہ اب تک 10 لاکھ لوگوں میں مفت راشن تقسیم کر دیا ہے، 12 ہزار سے زائد مفت لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ کامران ٹیسوری کامران ٹیسوری نے کہا کہ
پڑھیں:
افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید
سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی نظام نہ ہونا عوام سے زیادتی ہے۔
کراچی سے جاری بیان میں سعدیہ جاوید نے کہا کہ افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو کبھی گٹر کھلوانے اور کبھی صفائی کروانے خود آنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں لوکل گورنمنٹ مشینری کام نہ کرتی ہو وہاں وزیراعلی کو اشتہارات دینے پڑتے ہیں۔
سعدیہ جاوید نے مزید کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے بعد سندھ کے عوامی نمائندوں نے بھرپور محنت کی، عیدالاضحیٰ پر سندھ کے بلدیاتی نمائندوں نے بھرپور کام کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ میں صفائی بے مثال ہے، سندھ میں میئر اور چیئرمینز کا کام مثالی ہے، اس عید کے اصل ہیرو سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ورکر ہیں۔
سندھ حکومت کی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی نظام نہ ہونا عوام سے زیادتی ہے، افسوس ہے کہ وزیراعلی پنجاب کو کبھی گٹر کھلوانے اور کبھی صفائی کروانے خود آنا پڑتا ہے۔