’گراؤنڈ میں کم مار پڑ رہی ہے جو باہر بھی خوفزدہ کیا جارہا ہے‘، پاکستانی ٹیم کے ہاکا ڈانس دیکھنے پر صارفین کے تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی ٹیم اس وقت نیوزی لینڈ کے دورے پر ہے جہاں ایک طرف کرکٹ کھیلی جا رہی ہے وہیں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ویلنگٹن میں پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب منعقدہ یوم پاکستان کی تقریب میں تقریب میں شرکت کی۔
تقریب میں طلبہ نے روایتی ڈانس ’ہاکا‘ پیش کیا جس سے تمام کھلاڑی محظوظ ہوئے اور ڈانس کی ویڈیوز بھی بناتے نظر آئے۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے کیے گئے۔ ابراہیم اعوان لکھتے ہیں کہ شاہین اور شاداب خان کو دیکھ کر ماؤری قبیلہ بھی خوش نہیں ہے۔ راجہ آفریدی نے لکھا کہ طلبا سلمان آغا اور شاہین پر غصہ کر رہے ہیں۔
فرہاد کشمیری نے طنزاً لکھا کہ گراؤنڈ میں تھوڑی مار پڑ رہی ہے جو ادھر بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ تو ایک صارف نے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کا روایتی رقص ہے ان کے کلچر کا مذاق نہ بنایا جائے۔
ایک صارف نے لکھا کہ پاکستانی ٹیم کے لیے یہ سزا کافی ہے جو وہ دیکھ رہے ہیں، فرقان خان نے کہا کہ شاہین کے 4 اوورز دیکھنے کے بعد پاکستانیوں کا ردعمل بھی کچھ ایسا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی نیوزی لینڈ کی مقامی ماؤری قبائل سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی ایک دلچسپ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی جنہوں نے پارلیمنٹ میں ایک متنازع بل کے خلاف ڈرامائی انداز میں احتجاج کیا اور اس بل پر ووٹنگ کو روکنے کے لیے روایتی ہاکا رقص شروع کر دیا۔
ہاکا رقص نیوزی لینڈ کے قدیم ثقافتی تہذیب ماؤری سے ماخوذ ہے۔ یہ ایک وضع رقص ہوتا ہے جو عام طور پر گروپ کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ اس رقص کے دوران لوگ چہرے پر جوشیلے اثرات کے ساتھ پاؤں کی تھاپ پر پورے جوش کے ساتھ مخصوص الفاظ بولتے ہیں۔
قدیم ماؤری ثقافت میں یہ رقص عام طور پر جنگی حالات کے پیش نظر جوش بڑھانے کے واسطے کیا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے مخصوص مہمانوں، عظیم کارناموں، واقعات اور آخری رسومات پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بھی کیا جاتا تھا۔
اس قدیم روایت کو پہلی بار 1888 میں نیوزی لینڈ کی مقامی فٹ بال ٹیم کی جانب سے میچ سے پہلے تماشائیوں کے سامنے پرفارم کیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ اسی اقدام سے اس رقص کو دوبارہ ایک نئی زندگی ملی جبکہ اکیسویں صدی میں یہ روایت اس قدر مقبول ہوچکی ہے کہ اس تہذیب کو یونیورسٹیوں میں باقاعدہ ایک موضوع کے طور پر نہ صرف پڑھایا جاتا ہے بلکہ یہ رقص سیکھایا بھی جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:گھروں میں سولر سسٹم کے بجائے ونڈ پاور سسٹم لگانا کتنا مفید ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ جاتا ہے
پڑھیں:
کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔
اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔
سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔
عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔