بجلی صارفین کے لیے عید کا تحفہ، وصول کی گئی اضافی رقم واپس کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
حکومت نے بجلی صارفین کو سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس سے بڑے ریلیف کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس سے بجلی 30 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے۔سی پی پی اے نے فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کردی ، نیپرا سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت کل کرے گاسی پی پی اے نے بتایا کہ فروری میں 6 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ یونٹس بجلی پیداکی گئی، بجلی کمپنیوں کو 6 ارب 66 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔
سی پی پی اے کا کہنا تھا بجلی کی فی یونٹ لاگت 8 روپے 22 پیسے فی یونٹ تھی، فروری کے لئے بجلی کی ریفرنس لاگت 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ مقرر تھی۔فروری میں پانی سے 27.
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی کی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس سے گرڈ صارفین پر بوجھ کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق رہیں گے۔ درآمد اور برآمد شدہ یونٹس کی بلنگ الگ الگ ہوگی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے کا فیصلہ سی پی پی اے فی یونٹ کی گئی
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا، آڈٹ رپورٹ میں دسمبر2024 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہنا تھا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کے لیے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی۔
آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لیے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے۔