عید پر عمران خان کے لیے پشاوری چپل تیار، تحفہ جیل پہنچے گا کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پشاور کے روایتی چیل بنانے والے چچا نورالدین نے جیل میں قید بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے لیے عیدالفطر کے لیے خصوصی پشاوری چپل تیار کی ہے جو وہ خود جیل جاکر اپنے لیڈر کو دینا چاہتے ہیں۔
چچا نور الدین کے مطابق وہ ہر عید پر عمران خان کے لیے خصوصی چپل تیار کرتے ہیں اور گزشتہ عید کے موقعے پر انہوں نے ’قیدی نمبر 804‘ چپل تیار کی تھی جس کو تحریک انصاف کے ورکرز نے بھی بہت پسند کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے لیے قیدی نمبر 804 کی خاص سینڈل تیار
چچا نور الدین جنہیں صدارتی سے بھی نوازا گیا تھا نے بتایا کہ اس بار بھی انہوں نے عمران خان کے لیے اسپیشل چیل تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’خان صاحب کے لیے تحفہ کے طور پر اسپیشل چپل تیار کرتا ہوں اور وہ اس کو پسند بھی کرتے ہیں‘۔
چچا نور الدین نے بتایا کہ اس بار لائٹ براؤن رنگ کی چیل تیار کی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ خود اڈیالہ جیل جا کر عمران خان کو دیں۔
مزید پڑھیے: یوم پاکستان: کپتان چپل سے مشہور ہونے والے چاچا نور دین کو سول ایوارڈ سے نواز دیا گیا
انہوں نے کہا کہ ’میری کوشش ہے کہ تحفہ عمران خان کو خود دے کر آؤں لیکن اگر یہ ممکن نہ ہوا تو علی امین گنڈاپور کے ہاتھ پہنچا دوں گا‘۔
عمران خان کے لیے کپتان چپلپشاور میں روایتی پشاوری چیل کی دکانیں ہر جگہ ہیں لیکن چچا نور الدین کی دکان پر ہر وقت رش لگا رہتا ہے۔ چند سال قبل چچا نور الدین نے کپتان چپل کے نام سے عمران خان کے لیے خصوصی چیل تیار کی تھی جس کے بعد سے وہ خاصے مقبول ہو گئے اور پورے ملک میں ان کی کپتان چیل کے چرچے ہوئے۔ اس کے بعد سے چچا نور الدین ہر عید پر عمران خان کے لیے چیل تیار کرتے ہیں۔
’عمران خان کے جیل جانے سے کاروبار پر اثر پڑا‘چچا نور الدین کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے مہنگائی کے باعث مجموعی طور پر کاروبار پر منفی اثر پڑا ہے لیکن عمران خان کے جیل جانے سے بھی ان کے چیل کے کاروبار منفی اثر پڑا۔
مزید پڑھیں: خط بنام قیدی نمبر 804
انہوں نے کہا کہ ’عمران کے جیل جانے سے کاروبار پر اثر ضرور پڑا ہے لیکن اس سے زیادہ موجودہ مہنگائی سے کاربار متاثر ہوا ہے‘۔
ان دنوں چچا نور الدین کی دکان پر عید کے لیے پشاوری چپل خریدنے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع کے علاوہ دیگر صوبوں کے خریداروں نے پشاور کا رخ کیا ہے۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور پشاوری چپل چچا نورالدین قیدی 804 چپل قیدی نمبر 804 کپتان چپل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور پشاوری چپل چچا نورالدین قیدی 804 چپل عمران خان کے لیے چچا نور الدین چیل تیار انہوں نے تیار کی
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔
ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔
تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔
جدید ٹیکنالوجی کے خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
سائبر سکیورٹی سے متعلق خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی
رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔
ذہنی صحتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطراترپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ