صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ قرض پروگرام کی اگلی قسط کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر خزانہ اور معاشی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، جنہوں نے کامیاب مذاکرات کیے۔
عاطف اکرام شیخ کے مطابق آئی ایم ایف کو سالانہ ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے کی کمی پر راضی کرنا حکومت کا احسن اقدام ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت نے بجلی قیمتوں کے پیکج کے حوالے سے آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کر کے قابل تعریف کام کیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ زراعت، پراپرٹی اور دیگر شعبوں پر نئے ٹیکسز کے بجائے اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری اور اقتصادی بحالی کے لیے حکومتی کوششیں اطمینان بخش ہیں۔
انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری پر کام تیز کیا جائے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر نے وزیراعظم کی جانب سے معاشی پالیسیوں پر بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لینے کے اقدام کو بھی خوش آئند قرار دیا۔
عاطف اکرام شیخ نے امید ظاہر کی کہ بزنس کمیونٹی پرامید ہے کہ آئی ایم ایف کا حالیہ قرض پروگرام پاکستان کے لیے آخری ثابت ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عاطف اکرام شیخ ا ئی ایم ایف نے کہا
پڑھیں:
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف ستارے ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم کی تشہیر کے دوران سوشل میڈیا پر آنے والی تنقید کا بہترین جواب اپنے خاص انداز میں دیا ہے، جو ان کے پرستاروں کو بہت بھایا۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کے دوران یہ جوڑی مختلف پلیٹ فارمز پر نظر آتی رہی۔ چاہے مشکل سوال ہوں یا ہنسی والے تبصرے، ماہرہ اور ہمایوں دونوں نے ہر موقع کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے انٹرویوز اور کلپس نے خاصی توجہ حاصل کی، خاص طور پر وہ ویڈیو جس میں یہ دونوں منفی کمنٹس پڑھ کر نہ صرف ہنسے بلکہ بھرپور انداز میں اپنے جوابات بھی دیے۔
ایک صارف کے کمنٹ نے لکھا، ’’اس بڑھاپے میں ان دونوں سے ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘۔ یہ پڑھ کر ماہرہ اور ہمایوں پہلے تو بے اختیار ہنس پڑے۔ ماہرہ نے ہنستے ہوئے اس بات سے جزوی اتفاق کر لیا، جبکہ ہمایوں نے دل جیت لینے والا جواب دیا: ’’شوق بھی تو بہت ہے، اس لیے ہم ناچتے رہیں گے، اور مزہ تو اس بڑھاپے میں ہی ڈانس کرنے کا ہے۔‘‘
ایک اور کمنٹ میں فلم کی پروڈکشن اور لائٹنگ پر تنقید کی گئی، جہاں لکھا گیا تھا کہ اداکار اور اداکارہ ویسے ہی لگ رہے ہیں جیسے عام زندگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس پر ہمایوں کا جواب تھا، ’’ویسے اس بار تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سب فریش لگ رہے ہیں، لگتا ہے پروڈکشن پر کافی پیسہ لگایا ہے۔ شاید کمنٹ کرنے والے نے ہماری نہیں، کسی اور فلم کی ویڈیو دیکھ لی ہو!‘‘
ماہرہ پر تنقید کرنے والے ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس بڈھی عورت کے تو ایکشن ہی ختم نہیں ہوتے۔‘‘ جواب میں ہمایوں نے شرارتی انداز میں کہا، ’’ختم ہو ہی نہیں سکتے، بچپن سے اندر گھسے ہوئے ہیں!‘‘ ماہرہ نے بھی قہقہہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جی! ممکن نہیں کہ ایکشن ختم ہو جائیں!‘‘
فلم کو مداحوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناظرین نے اسے پیسہ وصول فلم کہا، تو کچھ نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسی فلم بنائی ہی کیوں گئی؟ مگر اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ماہرہ اور ہمایوں نے دکھا دیا کہ خود اعتمادی، مزاح اور پیشہ ورانہ وقار سے کیسے ہر طنز کو کامیڈی میں بدلا جاسکتا ہے۔