رہنما ایم کیو ایم کا چیف جسٹس کو خط،کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات پر از خود نوٹس لینے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ایم کیو ایم پاکستان کے سندھ اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہٰ احمد خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ان سے کراچی میں بڑھتے ہوئے مہلک ٹریفک حادثات پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں 2025 کے آغاز سے 207 اموات اور 2,623 افراد زخمی ہوچکے ہیں، انہوں نے مالیر ہالٹ حادثہ، حاملہ خاتون، شوہر اور نوزائیدہ بچے کی المناک موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
طحہٰ احمد خان نے لکھا کہ مالیر ہالٹ سانحے پر فوری کارروائی کی جائے، غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، سندھ حکومت کچی شراب پی کر مرنے والوں کو معاوضہ دیتی ہے، کراچی کے شہریوں کو کیوں نہیں؟ غیر قانونی ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں لگائی جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور مجرمانہ غفلت پر سخت قانونی کارروائی کی جائے، ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ دیا جائے، کراچی میں سڑکوں کی حالت بہتر بنانے اور اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب یقینی بنائی جائے۔
طحہٰ احمد خان کے مطابق ٹریفک حادثات کے بڑھتے ہوئے واقعات آرٹیکل 9 اور 25 کی خلاف ورزی ہیں، موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور سندھ موٹر وہیکل رولز 1969 پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے، پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 279 اور 304-A کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے، ہیوی ٹریفک کے لیے مخصوص اوقات اور روٹس مختص کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسپیڈ کیمرے، چالان اور وہیکل فٹنس چیکنگ کا مؤثر نظام نافذ کیا جائے، معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، سپریم کورٹ فوری نوٹس لے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک حادثات کراچی میں
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔