نیہا ککڑ کنسرٹ میں دیر سے کیوں پہنچی تھیں؟ بھائی نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بھارتی گلوکار اور نیہا ککڑ کے بھائی ٹونی ککڑ اپنی بہن کے دفاع کیلئے میدان میں آگئے۔
نیہا ککڑ کو حال ہی میں اپنے میلبورن کنسرٹ میں دیر سے پہنچنے پر حاضرین کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اسٹیج پر رو پڑیں تھیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
تاہم اب گلوکارہ کے بھائی ٹونی ککڑ کی انسٹاگرام پوسٹ نے گلوکارہ کے دیر سے آنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اپنی بہن کا دفاع کیا ہے۔
تین گھنٹے تاخیر سے پہنچنے والی نیہا اسٹیج پر رو پڑیں اور مداحوں سے معافی بھی مانگی لیکن تنازعہ جاری رہا جوکہ سوشل میڈیا پر اب بھی جاری ہے۔ اس کے درمیان، ٹونی نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں سوال کیا گیا کہ اگر کسی کو مناسب انتظامات کے بغیر شہر میں مدعو کیا جائے تو کس پر الزام لگایا جانا چاہیے؟
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’فرض کریں کہ میں آپ کو اپنے شہر بلاؤں اور آپ کے اپنے ائیر پورٹ پِک اپ سے لے کر ہوٹل میں قیام اور ہوٹل سے کنسرٹ پہنچنے تک کے تمام انتظامات خود کروں، لیکن جب آپ ائیر پورٹ پہنچیں تو آپ کو پتا چلے کہ کوئی بھی بکنگ ہی نہیں ہوئی ہے ٹکٹس، کار، نہ ہی ہوٹل میں قیام کیلئے بکنگ تو اس میں غلطی کس کی ہوگی؟
ٹونی ککڑ نے واضح بیان کرنے کے بجائے تنقید کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں یہ بتایا ہے کہ نیہا ککڑ کی کنسرٹ میں تاخیر سے پہنچنے کی وجہ ایونٹ آرگنائزر کی بدانتظامی تھی جس کا نتیجہ ان کی بہن کو بھگتنا پڑگیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے سے 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر کو آگاہ کردیا تھا۔امریکی میڈیا نے 3 ا سرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا کو دوحہ پر میزائل داغے جانے سے پہلے ہی حملے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔(جاری ہے)
اسرائیلی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سیاسی سطح پر بات ہوئی اور پھر فوجی حکام کے ذریعے معلومات فراہم کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کا بتانا تھا کہ امریکا صرف دکھاوا کر رہا ہے، اگر صدر ٹرمپ چاہتے تو حملہ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل قطر پر حملے کا فیصلہ ترک کردیتا۔