بھارتی گلوکار اور نیہا ککڑ کے بھائی ٹونی ککڑ اپنی بہن کے دفاع کیلئے میدان میں آگئے۔

نیہا ککڑ کو حال ہی میں اپنے میلبورن کنسرٹ میں دیر سے پہنچنے پر حاضرین کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اسٹیج پر رو پڑیں تھیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

تاہم اب گلوکارہ کے بھائی ٹونی ککڑ کی انسٹاگرام پوسٹ نے گلوکارہ کے دیر سے آنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اپنی بہن کا دفاع کیا ہے۔

 تین گھنٹے تاخیر سے پہنچنے والی نیہا اسٹیج پر رو پڑیں اور مداحوں سے معافی بھی مانگی لیکن تنازعہ جاری رہا جوکہ سوشل میڈیا پر اب بھی جاری ہے۔ اس کے درمیان، ٹونی نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں سوال کیا گیا کہ اگر کسی کو مناسب انتظامات کے بغیر شہر میں مدعو کیا جائے تو کس پر الزام لگایا جانا چاہیے؟

        View this post on Instagram                      

A post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’فرض کریں کہ میں آپ کو اپنے شہر بلاؤں اور آپ کے اپنے ائیر پورٹ پِک اپ سے لے کر ہوٹل میں قیام اور ہوٹل سے کنسرٹ پہنچنے تک کے تمام انتظامات خود کروں، لیکن جب آپ ائیر پورٹ پہنچیں تو آپ کو پتا چلے کہ کوئی بھی بکنگ ہی نہیں ہوئی ہے ٹکٹس، کار، نہ ہی ہوٹل میں قیام کیلئے بکنگ تو اس میں غلطی کس کی ہوگی؟ 

ٹونی ککڑ نے واضح بیان کرنے کے بجائے تنقید کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں یہ بتایا ہے کہ نیہا ککڑ کی کنسرٹ میں تاخیر سے پہنچنے کی وجہ ایونٹ آرگنائزر کی بدانتظامی تھی جس کا نتیجہ ان کی بہن کو بھگتنا پڑگیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایئر انڈیا حادثہ: روزگار کی خاطر گھر سے دور جانے والی نرس بھی بدقسمت مسافروں میں شامل

احمد آباد طیارہ حادثے میں جان گنوانے والوں میں کیرالہ کی 42 سالہ رنجیتھا گوپا کمارن بھی شامل ہیں جو برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: احمد آباد طیارہ حادثہ، بھارتی تاریخ کے بدترین فضائی سانحات میں المناک اضافہ

انڈین ایکسپریس کے مطابق کیرالہ کے ضلعے پٹھانمتھیٹا کے کلکٹر پریم کرشنن ایس نے بتایا کہ رنجیتھا اسی بدقسمت پرواز پر تھیں اور اب ان کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

رنجیتھا برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں اور وہ پلاد گاؤں کی رہائشی تھیں۔ ان کے پسماندگان میں شوہر، 2 چھوٹے بچے والدہ شامل ہیں۔

پنچایت ممبر جانسن تھامس کے مطابق رنجیتھا 3 دن پہلے برطانیہ سے گھر آئی تھیں۔ وہ ایک مختصر چھٹی لے کر آئی تھیں تاکہ شوہر و بچوں سے مل سکیں اور اپنے نئے گھر کی تعمیر کا جائزہ بھی لے سکیں۔

مزید پڑھیے: احمد آباد طیارہ حادثہ: سابق وزیراعلیٰ وجئے روپانی بیٹی سے ملنے لندن جارہے تھے

برطانیہ جانے سے پہلے رنجیتھا نے عمان میں 8 سال تک بطور نرس کام کیا تھا اور ان کے شوہر بھی عمان میں تھے لیکن بعد میں کیرالہ واپس آگئے تھے جب کہ وہ خود برطانیہ چلی گئی تھیں۔

بدھ کے روز رنجیتھا گھر سے ٹرین کے ذریعے کوچی کے لیے روانہ ہوئیں جہاں سے وہ لندن کی فلائٹ پکڑنے کے لیے احمد آباد پہنچیں۔

مزید پڑھیں: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش کرگیا، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت تمام 242 مسافر ہلاک

ایئر انڈیا کا طیارہ جس میں 242 افراد سوار تھے جمعرات کی سہ پہر کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد احمد آباد ہوائی اڈے کے قریب ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمدآباد طیارہ حادثہ ایئر انڈیا حادثہ بھارتی نرس

متعلقہ مضامین

  • ایرانی میزائلوں کواسرائیل تک پہنچنے کے لیے کن کن مراحل سے گزرناپڑتاہے
  • کراچی اور احمد آباد طیارہ حادثے میں کیا چیزیں ایک جیسی تھیں؟ ظفر مسعود نے بتادیا
  • احمد آباد، کراچی طیارہ حادثے میں کئی چیزیں ایک جیسی تھیں، ظفر مسعود
  • ایران میں اسرائیلی بمباری سے شہادتوں کی تعداد 65 تک جا پہنچی، 20 معصوم بچے بھی شامل
  • ایرانی سائیکلسٹ نجمہ شمس اسرائیلی حملے میں شہید
  • عاصم سے منگنی ٹوٹنے کے بعد میرب کی نئی تصاویر نے سب کو حیران کردیا
  • ٹریفک حادثے میں صوبائی وزیر جام خان شورو کا بھائی ڈرائیور سمیت زخمی
  • عظیم ماں
  • ایئر انڈیا حادثہ: روزگار کی خاطر گھر سے دور جانے والی نرس بھی بدقسمت مسافروں میں شامل
  • ہمالیہ کی گھاٹیوں سے فولادی بھائیوں تک