سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی نے عید الفطر کے انتظامات کے حوالے سے احکامات جاری کردیے۔ ایس او ٹو ایم ڈی سید سردار شاہ نے متعلقہ حکام کو مراسلہ جاری کردیا۔

سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی کے مطابق عیدالفطر سے قبل شہر بھر میں فراہمی و نکاسی آب کے تمام انتظامات مکمل کیے جائیں، مساجد عید گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس کے اطراف میں فراہمی و نکاسی آب کی تمام شکایات کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ تمام اضلاع کے سپرنٹنڈنٹگ انجینئرز ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں رہیں۔

سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی نے حکم دیا کہ ایگزیکٹو انجینئرز واٹر اپنے علاقوں میں پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں۔ ایگزیکٹو انجینئرز سیوریج مساجد عید گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس کے راستوں کو مکمل صاف رکھیں۔

ایگزیکٹو انجینئرز عیدالفطر کی عام تعطیلات کے دوران عملے کی ڈیوٹی روسٹر کی فہرستیں فراہم کریں، ایگزیکٹو انجینئر ورکشاپ جیٹنگ و سیکشن مشینوں کو ہمہ وقت تیار رکھیں اور ڈرائیوروں کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔ مساجد عید گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس کے اطراف میں پانی سے بھرے واٹر ٹینکرز فراہم کیے جائیں۔

انچارج ہائیڈرنٹس سیل سید سردار شاہ اور فوکل پرسن ٹو ایم ڈی برائے ہائیڈرنٹس سیل شہباز بشیر پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے واٹر ٹینکرز کے انتظامات کی نگرانی کریں گے۔

سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی نے حکم دیا کہ عیدالفطر کے ایام کے دوران فراہمی و نکاسی آب کے بہتر انتظامات کیے جائیں، مساجد عید گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس کے راستوں کو مکمل صاف رکھا جائے۔تاکہ عبادت گزاروں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا کرنا نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ عیدالفطر پر شہریوں کو فراہمی و نکاسی آب کی بہتر سہولیات فراہم کرنا کسی بھی عبادت سے کم نہیں۔ عیدالفطر کے انتظامات کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مساجد عید گاہوں امام بارگاہوں اور مدارس کے فراہمی و نکاسی آب

پڑھیں:

کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ

کراچی:

گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان  کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔

نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔

کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان  کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر  حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار  روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز  پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔

مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔

متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو  نوٹس جاری کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • رائیونڈ تبلیغی اجتماع کی تاریخوں کا اعلان، انتظامات مکمل
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • سب ڈویژنل انفورسمنٹ افسر کی 101 اسامیوں کیلئے تحریری امتحان مکمل
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
  • کراچی: 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
  • صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات
  • بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کی، ایک لاکھ کے قریب اہلکار تعینات ہوں گے