پنجاب میں عید کے موقع پرخواتین کے تحفظ کے لیے لیڈی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عید کے پیش نظر خریداری کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے، تجارتی مراکز میں لوگ فیملی کے ہمراہ شاپنگ میں مصروف ہیں، ایسے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بازاروں اور مارکیٹس میں خواتین کے تحفظ کے لیے خواتین پولیس اہلکار تعینات کردی گئی ہیں۔
صوبے بھر کے ممختلف اضلاع میں خواتین پولیس اہلکار پیدل ،موٹر سائیکل اور سائیکل پر مارکیٹوں کا گشت کر رہی ہیں، وزیراعلی مریم نوازشریف کی ہدایت پر بازاروں میں خواتین کے تحفظ کے لئے ویمن پولیس اسکواڈ قائم کیا گیا ہے جو صوبہ بھر میں گشت کرے گا۔
بازاروں میں رش کے اوقات میں خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے خصوصی ویمن پولیس اسکواڈ کی اہلکار کریں گی، ویمن پولیس اسکواڈ کی پیدل، سائیکل اور موٹر سائیکل سوار ٹیموں نے کاروباری اور تجارتی مراکز کا گشت کرنا شرع کردیا ہے۔
ویمن پولیس اسکواڈ شہری تجارتی مراکز میں شاپنگ کی غرض سے آنیوالی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کرے گا، اسکواڈ بازاروں میں سماج دشمن عناصر کی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کرے گا۔
لاہور، راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، چینیوٹ، بورے والا، وہاڑی، خانیوال اور دیگر شہروں میں بڑے تجارتی مراکز میں پولیس کی خواتین اہلکاروں نے گشت شروع کردیا ہے ۔
لاہور میں ڈولفن پولیس کے خصوصی اسکواڈ تجارتی اور کاروباری مراکز میں خواتین بچوں کے تحفظ اورمعاونت کے لیے تعینات ہیں، ڈولفن کا کوئیک ریسپانس سائیکل اسکواڈ لاہور کے65 بڑے تجارتی مراکز پر تعینات ہے جبکہ 4ہزار سے زائد پولیس اہلکار اسپیشل اسکواڈ ڈیوٹی پر مامور ہے۔
ڈولفن پولیس کا فرینڈلی یونٹ افطار کے بعد مارکٹیں بند ہونے تک گشت کرے گابائیسکل پر مشتمل ڈولفن فورس کا اسکواڈ نہ صرف بڑے تجارتی مراکز میں تعینات رہے گا بلکہ معروف گلیوں اور گنجان آباد علاقوں میں بھی گشت کرے گا۔
حکومت کے اس عمل پر خواتین نے خراج تحیسن پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارکیٹوں میں پہلی مرتبہ خواتین کے تحفظ کے لیے باقاعدہ ویمن پولیس اسکواڈ کا قیام وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا مستحسن اقدام ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ ہراسمنٹ کے واقعات کے بارے میں خواتین پولیس اہلکاروں کو آگاہ کرنا آسان ہے ویمن پولیس اسکواڈ کے قیام کے بعد شاپنگ کے دوران خود کو زیادہ محفوظ اورمطمئن تصورکرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سولرصارفین کے لیے خوشخبری، کابینہ اجلاس میں نیٹ میٹرنگ پالیسی نامنظور
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواتین کے تحفظ کے تجارتی مراکز میں کے تحفظ کے لیے پولیس اہلکار میں خواتین کرے گا
پڑھیں:
ہنی ٹریپ گینگ کے 16 کارندے گرفتار، راولپنڈی پولیس کے 5 پولیس اہلکار اور خواتین بھی شامل
راولپنڈی:راولپنڈی پولیس نے ہنی ٹریپ کرکے شہریوں کو لوٹنے والے دو سرگرم گینگز کے 16ملزمان کو گرفتار کرلیا جس میں پولیس کے پانچ حاضر سروس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی پولیس نے ہنی ٹریپ کر کے شہریوں کو لوٹنے والے دو گروہوں کو گرفتار کیا، جن میں سے ایک گروہ میں پانچ راولپنڈی پولیس کے حاضر سروس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق دوسرا گینگ مشرقی افریقن ملک ملاوی کی شہریت کی حامل پاکستانی نژاد خاتون آپریٹ کرتی تھی، ملزمان سے مجموعی طورپر شہریوں سے ہتھیائی گی ساڑھ سات لاکھ روپے نقدی برآمد ہوئی ہے۔
ملزمان سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے شہریوں کو پھانس کا تاوان اور بلیک کرکے رقوم ہتھیاتے تھے۔
ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی کاشف ذوالفقار نے کہا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف جوڈیشل کروائی کے ساتھ محکمانہ کاروائی کرتے ہویے محکمے سے ڈسمس کیا جارہا ہے۔
ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی کاشف ذوالفقار نے ایس پی راول کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہویے بتایاکہ کچھ عرصہ قبل تک کچے کے علاقے سے شہریوں کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان طلب کرنے اور لوٹے جانے کی اطلاعات سامنے آتی تھیں لیکن اب راولپنڈی سمیت جڑواں شہروں میں ہنی ٹریپ کے واقعات سامنے آئے اور راولپنڈی پولیس نے اس پر زیرو ٹالرینس رکھ کر کاروائی کرتے ہوئے نہ صرف مشرقی افریقہ کے ملک کی شہریت رکھنے والی پاکستانی نژاد خاتون و اسکے خاوند کے 6 رکنی گینگ کو گرفتار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ خود احتسابی کے تحت پولیسں ملازمین کے ملوث ہونے کا پتہ چلا تو 5 پولیس ملازمین سمیت اس دوسرے دس رکنی گینگ کو بھی گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی آپریشن کاشف ذوالفقار کا کہناتھاکہ ہنی ٹریپ سے شہریوں کو لوٹنے والے 2بڑے گینگز کے مجموعی طور 16 ملزمان جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں کو گرفتار کرکے ساڑے سات لاکھ روپے کی نقدی اسلحہ اور دیگر اشیا برآمد کی ہیں۔
پولیس افسر کے مطابق گینگز صدر بیرونی اور صادق آباد پولیس نے گرفتار کیے، دونوں گینگز کے ارکان سوشل میڈیا کے زریعے شہریوں کو ٹریپ کر کے ان کو لوٹتے و بلیک میل کرکے رقوم ہتھیاتے تھے۔
ایس ایس پی آپریشن نے بتایاکہ مرینہ خان گینگ کی سرغنہ مشرقی افریقن ملک ملاوی کی شہریت رکھتی ہے اور بلال نامی شخص کو اپنا خاوند بتاتی ہے جو دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پیج کے ذریعےشہرہوں جو ٹریپ کرکے لوٹتے اور بلیک کرتے تھے۔
گینگ کی لیڈی سرغنہ مرینہ خان اسکے شوہر بلال اور فاروق، طیب، کامران اور عبدالجبار تمام چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا جن سے ڈھائی لاکھ نقدی اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزمان نے دیگر مختلف وارداتوں کا بھی انکشاف کیا ہے جبکہ صادق آباد پولیس نے10رکنی آفتاب عرف تابی گینگ گرفتار کیا، جس میں تھانہ صادق آباد کے کانسٹیبل سے ہیڈ کانسٹیبل سطح کے 5 پانچ حاضر سروس اہلکار شامل ہیں۔
گینگ میں شامل پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل مبشرعنصر ، کانسٹیبل افضال، کانسٹیںل نعمان،
ہیڈ کانسٹیبل فضل عباس، ہیڈ کانسٹیبل رضا عباس شامل ہیں جبکہ دیگر ملزمان میں آفتاب عرف تابی، حمزہ، شان اور دو خواتین مسماتہ ہاجرہ اور مسماتہ عظمیٰ شامل ہیں۔
ایس ایس پی آپریشن کاشف ذوالفقار کا کہنا تھا کہ آفتاب عرف تابی گینگ سے 5 لاکھ روپے اور اسلحہ برآمد ہوا، ملزمہ ہاجرہ مخصوص سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے شہریوں کو ٹریپ کرتی تھی۔
شہری کو ملنے کے بہانے بلایا جاتا تھا اور ان کی نازیبا ویڈیوز، تصاویر بنا کر بلیک میل کیا جاتا تھا، گینگ جڑواں شہروں کے شہریوں کو ہنی ٹریپ کے زریعے بلیک میل کر کے لوٹنے کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے،گینگ میں شامل پولیس اہلکار گینگ کے دیگر ممبران کی پشت پناہی کرتے اور شہریوں کو بلیک میل کرنے میں ان کا ساتھ دیتے تھے۔
ایس ایس پی آپریشن کاشف ذوالفقار کا کہناتھاکہ پولیس اور سوسائٹی میں جرائم کا ایسا رجحان افسوسناک ہے کہ اس میں خواتین اور محکمہ پولیس کے لوگ ملوث پائے جارہے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کرمنل کروائی کے ساتھ ساتھ محکمانہ کاروائی بھی کرکے انکو محکمے سے ڈسمس کیا جارہا ہے۔
ایس ایس پی کاشف ذوالفقار کا کہنا تھا ایسے جرم پر شہری خاموش نہ رھیں مزکورہ گروہوں سمیت دیگر کسی کے متلعق ایسا گھناونا فعل کرنے کی اطلاع موجود تو پولیس کو ضرور آگاہ کریں۔