شہروں کو عید کیلئے کورے نوٹ ملنا مشکل ہوگیا,شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
طلحہ اشرف: عید الفطر قریب آنے کے ساتھ ہی شہریوں کو نئے نوٹ حاصل کرنا ایک مشکل ترین کام بن گیا ہے۔ بینکوں کی انتظامیہ کی طرف سے ٹال مٹول کی جا رہی ہے اور نئے نوٹ دینے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی جا رہی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں بینکوں سے نئے نوٹ نہیں مل رہے، جس سے عید کی تیاریوں میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
شہریوں نے یہ بھی شکایت کی کہ نئے نوٹوں کی ایک کاپی پر اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے۔ 10 روپے کے نوٹ کی ایک کاپی پر 600 روپے اضافی وصول کیے جا رہے ہیں، 50 روپے کے نوٹ کی کاپی پر 1500 روپے اضافی وصول کیے جا رہے ہیں، جبکہ 100 روپے کے نوٹ کی کاپی 11,500 روپے میں مل رہی ہے۔
اے این ایف کا کریک ڈاؤن، 3 کروڑ سے زائد کی منشیات برآمد
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نئے نوٹوں کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ وہ عید کی خریداری کے دوران پریشانی سے بچ سکیں اور نئے نوٹ حاصل کر سکیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بینکوں کی انتظامیہ کو اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے تاکہ عید کی خوشیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد