مسلمانوں کا لہو اتنا سستا کیوں ؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
حضرت عباد بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا’’ جس نے کسی مومن کو قتل کیا اور یہ قتل کرنا ظلما تھا (قصاص وغیرہ کی وجہ سے نہ تھا) تو اللہ تعالیٰ اس کا نہ نفلی عمل قبول فرمائیں گے نہ فرض۔یحییٰ بن یحییٰ غسانی مذکورہ حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں’’ وہ لوگ جو فتنہ کے وقت میں قتل وقتال کریں گے پس ان میں سے کوئی ایک قتل کرے گا اور یہ سمجھتا ہوگا کہ وہ ہدایت پر ہے۔
خلیفہ راشد حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ واقعہ آتا ہے کہ جب ان کا بلوائیوں نے محاصرہ کرلیا تو انہوں نے ان کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کا خون کرنا حلال نہیں، سوائے تین وجہوں میں سے کسی ایک وجہ کے پائے جانے کے، یا تو اسلام کے بعد کافر ہوجانے سے ،یاشادی شدہ ہونے کی صورت میں زنا کرنے سے، یا کسی کو بغیرحق کے قتل کرنے سے۔پس اللہ کی قسم میں نے توجاہلیت اوراسلام کی حالت میں کبھی زنا نہیں کیا اور نہ میں نے اپنے دین کو بدلنے کو پسند کیا، جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی اور نہ میں نے کسی کو قتل کیا، پس یہ لوگ مجھے کس وجہ سے قتل کرنے کے درپے ہیں؟
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مسلمان کا خون کرنا حلال نہیں، سوائے تین وجہوں میں سے کسی ایک وجہ کے پائے جانے کے، یا تو کسی کو بغیرحق کے قتل کیا ہو، یاشادی شدہ ہونے کی صورت میں زنا کیا ہویا پھر اسلام کے بعد کافر ہوگیا ہو۔اور ظاہر ہے کہ مسلمانوں کا آج کل جو باہم قتل وقتال کا سلسلہ ہے اس میں ایک دوسرے کو قتل کرنے کے جوازکا کوئی سبب نظر نہیں آتا بلکہ یہ باہمی خانہ جنگی کی مختلف صورتیں ہیں اور جو لوگ اس میں مبتلا ہیں بدقسمتی سے ان میں بہت سے اسے کارِثواب سمجھ کر اپنی جان کی قیمت پر بیسیوں بے گناہ و معصوم زندگیوں سے کھیل جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کتنی مائوں کی گودیں روز اجڑ رہی ہیں، کتنی سہاگنوں کے سہاگ لٹ رہے ہیں، کتنے بچے بے آسرا ویتیم ہو رہے ہیں اور جو سخت جان، جان کی بازی ہارتے ہارتے بچ جاتے ہیں وہ عمر بھر کیلئے معذور واپاہج ہوکر زندگی کے کاندھوں پر ایک بوجھ بن جاتے ہیں اور روزمرتے جیتے ہیں، اس کے نتیجے میں گھر گھر، قریہ قریہ، شہر شہر ایسے المیے جنم لے رہے ہیں جو ہماری اجتماعی اور معاشرتی زندگی کو جو پہلے ہی دیمک زدہ ہوچکی ہے، مزید روگ لگا کر ناسور بنادے گی۔
اس قسم کے قتل وقتال کے بارے میں رسول اللہﷺ نے فرمایا’’جس نے اندھے جھنڈے کے نیچے قتال کیا، عصبیت کی طرف بلاتے ہوئے یا عصبیت کی وجہ سے غصہ کرتے ہوئے تو اس کا قتال کرنا جاہلیت والا ہے‘‘۔ مذکورہ حدیث میں امت کیلئے ایسے قتل وقتال کے غلط ہونے اور اس میںریک ہونے سے بچنے کی تعلیم ہے۔ایک حدیث شریف میں حضورﷺ نے فرمایا”’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک لوگوں پر ایک زمانہ ایسا نہ آجائے کہ قاتل کو معلوم نہیں ہوگا کہ اس نے کس وجہ سے قتل کیا اورمقتول کو بھی معلوم نہیں ہوگا کہ وہ کس وجہ سے قتل کیا گیا۔‘‘ نبیﷺ سے عرض کیا گیا کہ ایسا کیونکر ہوگا؟ تو فرمایاھرج (یعنی قتلِ عام کا فتنہ رونما ہونے) کی وجہ سے ،جس میں قاتل اورمقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔جہنم میں جانے کی یہ وعید ایسے قاتل ومقتول کیلئے ہے کہ دونوں کا ایک دوسرے کو قتل کرنے کا ارادہ ہو۔حضرت طلحہ بصری رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی حدیث میں روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ عنقریب تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا(راوی کو شک ہے کہ آپﷺ نے یا یہ فرمایا کہ) تم میں سے کچھ لوگ ایسا زمانہ پائیں گے کہ وہ کعبے کے پردوں کی طرح کے (مہنگے اور اعلیٰ ) لباس پہنیں گے اور صبح اور شام تم پر مختلف قسم کے برتنوں میں(طرح طرح کے) کھانے پیش ہوں گے، صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہم اس وقت (اور ان حالات) میں بہتر ہوں گے یا آج (اِن حالات) میں بہتر ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم آج (اِن حالات میں) بہتر ہو۔‘‘
حضرت ابوطفیل سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا ’’مجھے اپنے اور تمہارے اوپر دجال کے (فتنے کے) علاوہ بھی (ایک فتنہ کا) خوف ہے، ابوطفیل کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ اے ابو سریح( یہ حضرت حذیفہ کی کنیت ہے) وہ کیا ہے؟ تو حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ گویا کہ اندھیری رات کو تہ بتہ تاریکیوں کی طرح کے فتنے ہوں گے، ابو طفیل کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ ان فتنوں میں کون لوگ برے ہوں گے؟ تو حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ ہرفتنوں پر ابھارنے والا فصیح وبلیغ (گرج دار آواز والا شعلہ بیان) خطیب اور ہرتیز رفتار سوار۔ابوطفیل کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ ان فتنوں میں کون لوگ بہتر ہوں گے؟ تو حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ ہر پوشیدہ مالدار(کہ جس کو کم یا زیادہ فارغ البالی میسر ہو اور اس حالت پرقناعت کرکے ان فتنوں سے یکسو وگمنام ہوکر زندگی کے دن پورے کرے)۔حادیث کے پیشِ نظر بطورِ خاص اہلِ علم حضرات کو مسلمانوں کے باہمی قتل وقتال کے فتنے کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں اور اس موقع پر اہلِ علم حضرات کے کاندھوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امتِ مسلمہ کو اس فتنے سے آگاہ فرمائیں تاکہ لاعلمی کی وجہ سے وہ ان ایمان شکن وکفرافروز فتنوں کا حصہ بننے کو ایک مقدس ومبارک عمل سمجھ کر ان میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے فرمایا کہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ حضرت حذیفہ نے عرض کیا کی وجہ سے قتل کرنے قتل کیا ہیں اور ہیں کہ ہوں گے کو قتل سے قتل
پڑھیں:
بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم کا بازار گرم ہے، گلگت بلتستان کے عوام ملکی ترقی کے لیے شانہ بشانہ ہیں، گلگت بلتستان کے پہاڑ معدنیات سے مالا مال ہیں۔
گلگت بلتستان کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔
https://www.youtube.com/watch?v=qdC2gmpwH_Q
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے عوام نے عظیم قربانیاں دیکر آزادی حاصل کی، جنگ آزادی میں قربانیاں دینے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے عوام نے عظیم قربانیاں دیکر آزادی حاصل کی، جنگ آزادی میں قربانیاں دینے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی گلگت بلتستان آمد
صدرِ مملکت گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
گورنر سید مہدی شاہ، وزیرِ اعلیٰ گلبر خان اور ۱۰ کور کے کمانڈر نے صدرِ مملکت کا خلوص سے خیرمقدم کیا۔
بچوں نے صدرِ مملکت کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔@AAliZardari