اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے صحافی وحید مراد کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور ایف آئی اے کو کل صبح کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی منظور کیا تھا۔ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر وحید مراد کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔

مزید پڑھیں: صحافی وحید مراد کا 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، ایف آئی اے کے حوالے

عدالت کی جانب سے اپیل قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا اور کہا گیا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف آپ کو ہائیکورٹ جانا چاہیے۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ عدالتی نظیریں موجود ہیں سیشن کورٹ میں ہی اپیل ہوگی۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ مجسٹریٹ کی جانب سے جسمانی ریمانڈ دیا جانا قانونی طور پر درست نہیں، عدالت ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار دیکر وحید مراد کو جوڈیشل کر دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سائبر کرائم ایکٹ صحافی وحید مراد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سائبر کرائم ایکٹ صحافی وحید مراد صحافی وحید مراد کے خلاف

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • بانی پی ٹی آئی پر غیر اعلانیہ پابندی عائد، ذہنی و جسمانی اذیت دی جارہی ہے، قاضی انور ایڈووکیٹ
  • عمرسرفراز چیمہ کا جسمانی ریمانڈ، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا