کلمت مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردی میں شہادتیں انتہائی افسوسناک ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ2025ء) مسلم لیگ ق کے رہنما خواجہ رمیض حسن نے بیان میں کہا کہ کلمت مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردی کا واقعہ؛ نتیجے میں شہادتیں انتہائی افسوسناک عمل ہے بلوچستان میں صوبائیت پرستی کے نام پر نہتے سول و ملٹری پاکستانیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے دشمن کے ناپاک عزائم عیاں ہیں۔ مقصد گوادر پورٹ زون کو سبوتاژ کرنا، وقت آگیا خطے میں قیام امن کے لئے اتحادیوں کے ساتھ مکمل کوآرڈینینشن کے ساتھ انٹیلیجنس بیسڈ مشترکہ آپریشن کی طرف بڑھا جائے۔
چین ہمارا اتحادی اور گوادر میں اہم شراکت دار ہے۔ افغانستان اس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں خوارج کی کاروائیوں کی صورت انڈیا اور مغربی طاقتوں کا مہرا بنا ہوا ہے جس کے متعدد ثبوت حکومت پاکستان افغان عبوری حکومت کو وقتاً فوقتاً دیتی آرہی ہے۔(جاری ہے)
ماضی میں گوادر پورٹ اور چاہ بھار کے تقابلی صورتحال کے حوالے سے ایران کا کردار بھی عیاں ہے۔
انڈیا کی چاہ بھار میں دلچسپی اور بعد ازاں ایران کا انڈیا کے ساتھ چاہ بھار کے معاملے دوریاں اختیار کرنا بھی اہمیت کا حامل ہے۔ دہشتگردی کا پھیلاؤ خطے میں اس کی شاخیں گوادر سے آگے چاہ بھار تک بھی لے جائے گا۔ سرمچاروں کا نیٹ ورک بلوچستان اور سیستان میں یکساں طور پر مظبوط ہے اور رشتے درایوں کا سلسلہ ہزاروں سالوں پر محیط ہے۔بگرام ائیر بیس کی امریکہ کو دوبارہ حوالگی سمیت دیگر عوامل خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لیے کس قدر موزوں ہیں اس کا جواب خطے پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں سے بہتر کون جان سکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چاہ بھار
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)