رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ملکی شرح نمو1.73 فیصدریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر2024) کے دوران ملکی معیشت کی شرح نمو(جی ڈی پی) 1.73 فیصدریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران ریکارڈ کی گئی 1.77 فیصد کے مقابلے میں کم ہے.
نیشنل اکاوٴنٹس کمیٹی (این اے سی) کمیٹی کا حالیہ اجلاس سیکریٹری منصوبہ بندی کمیشن کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کی نظر ثانی شدہ شرح نمو 1.
نیشنل اکاوٴنٹس کمیٹی (این اے سی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی نمو کی بنیادی وجہ خدمات کے شعبے میں 2.57 فیصد اور زراعت میں 1.10 فیصد اضافہ ہے، تاہم صنعتی شعبے میں 0.18 فیصد کی کمی ہوئی جس کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو توقع ہے کہ مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کی حد کے اوپری نصف حصے میں رہے گی جب کہ آئی ایم ایف نے شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے حال ہی میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی پر نظر ثانی کی جس سے یہ 2.8 فیصد کے پچھلے تخمینے سے بڑھ کر 3 فیصد ہوگئی ہے زراعت کے شعبے میں سست روی کی بنیادی وجہ کپاس، چاول اور مکئی جیسی اہم فصلوں میں منفی نمو ہے۔
کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی اور رواں سال پیداوار 70 لاکھ 84 ہزار گانٹھ ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال ایک کروڑ 22 لاکھ گانٹھ تھی چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی اور مجموعی طور پر 97 لاکھ 20 ہزار ٹن پیداوار ہوئی، جو گزشتہ سال کے 98 لاکھ 60 ہزار ٹن سے کم ہے اسی طرح مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی اور پیداوار گزشتہ سال کے 97 لاکھ 40 ہزار ٹن سے کم ہو کر 82 لاکھ 40 ہزار ٹن رہ گئی۔
تازہ ترین نظر ثانی شدہ تخمینہ جات کے مطابق گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی ہوئی، جو کْل 85.62 ملین ٹن ہے، جو گزشتہ سال کے 87.64 ملین ٹن سے کم ہے گندم کے رقبے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 6.8 فیصد کمی ہوئی، حالانکہ پہلی سہ ماہی میں اس کا کوئی اثر نہیں پڑا، آلو کی قیمتوں میں 14.2 فیصد جبکہ دیگر فصلوں کی قیمتوں میں 0.73 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کپاس کی بہترین پیداوار کی وجہ سے مالی سال 24 میں کاٹن جننگ اور متفرق اجزا میں اضافہ دیکھا گیا تھا، لیکن کپاس کی ناقص پیداوار کی وجہ سے مالی سال 25 میں ان میں کمی واقع ہوئی۔
گزشتہ سال کی دوسری سہ ماہی میں لائیو اسٹاک کی پیداوار میں 6.51 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ خشک چارے (منفی 6.7 فیصد) اور سبز چارے (منفی 1.68 فیصد) کی درمیانی کھپت میں کمی تھی۔
خیبر پختونخوا میں متوقع پیداواری صلاحیت میں کمی کی وجہ سے جنگلات میں کمی آئی ہے، جب کہ ماہی گیری میں اضافہ ہوا ہے رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی کے دوران پہلی سہ ماہی کی طرح صنعتی شعبے میں بھی گراوٹ دیکھی گئی اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 0.18 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی کان کنی اور کھدائی کے شعبے میں 3.29 فیصد کمی دیکھی گئی جس کی وجہ گیس کی پیداوار میں 6.16 فیصد کمی، تیل کی پیداوار میں 11.4 فیصد اور کوئلے کی پیداوار میں 6.34 فیصد کمی ہے۔
دوسری سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 2.86 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی، مندی کی وجہ چینی (منفی 12.63 فیصد)، سیمنٹ (منفی 1.82 فیصد) اور آئرن اینڈ اسٹیل (منفی 17.86 فیصد) جیسے شعبوں میں خراب کارکردگی ہے چھوٹے پیمانے کے شعبہ اور ذبیحہ سازی کے کاموں میں مستقل ترقی ہوئی، بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں 7.71 فیصد کی قابل ذکر نمو دیکھی گئی، جس کی وجہ گیس کی صنعت کی پیداوار میں اضافہ ہے سیمنٹ کی پیداوار اور لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے تعمیراتی شعبے میں دوسری سہ ماہی میں 7.14 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا خدمات کی صنعت میں 2.43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں خدمات کی صنعت میں 2.43 فیصد اضافہ ہواہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں 1.13 فیصد کا منفی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی وجہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی پیداوار (منفی 1.5 فیصد) اور درآمدات (منفی 3.5 فیصد) ہے ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کی صنعت میں 1.15 فیصد اضافہ ہوا جو روڈ ٹرانسپورٹ، ایئر ٹرانسپورٹ اور واٹر ٹرانسپورٹ میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
انفارمیشن اور کمیونیکیشن کے شعبے میں 8.45 فیصد کی نمایاں نمو دیکھنے میں آئی جس کی وجہ موبائل کمپنیوں کی پیداوار میں اضافہ، افراط زر میں کمی اور کم بنیادی اثرات ہیں جبکہ فنانس اور انشورنس انڈسٹری میں 10.21 فیصد، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی میں 9.10 فیصد اور پبلک سیکٹر کی تعلیم میں بھی بہتری دیکھی گئی، دوسری سہ ماہی کے دوران انسانی صحت اور سماجی کاموں میں 6.60 فیصد جبکہ دیگر نجی خدمات میں 3.14 فیصد اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
برطانوی فلاحی ادارے آکسفیم کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال امریکا کے 10 امیر ترین ارب پتی افراد کی مجموعی دولت میں تقریباً 700 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں ملک میں عدم مساوات کو مزید بڑھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی 10 امیر ترین خواتین اربوں ڈالر دولت کی مالک کیسے بنیں؟
رپورٹ کے مطابق، صرف ایک سال میں امریکی ارب پتیوں کی دولت 698 ارب ڈالر بڑھ گئی ہے۔
BREAKING: Billionaires in America now own a record $8 TRILLION in wealth.
That's up $5 TRILLION since Trump passed tax breaks for the rich in 2017.
The 15 richest of them have more wealth today than ALL billionaires did when that tax scam was passed.
Where is the trickle down? pic.twitter.com/mBnlEikb2w
— Americans For Tax Fairness (@4TaxFairness) October 27, 2025
آکسفیم نے فیڈرل ریزرو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 1989 سے 2022 کے درمیان، اوپر کے 0.1 فیصد گھرانوں کی دولت میں 39.5 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
جبکہ اوپر کے 1 فیصد گھرانوں کو 8.3 ملین ڈالر کا فائدہ ہوا۔ اس کے برعکس، نیچے کے 20 فیصد گھرانوں کی دولت میں صرف 8,465 ڈالر کا اضافہ ہوا۔
یہ فرق اتنا زیادہ ہے کہ رپورٹ کے مطابق، اوپر کے 1 فیصد میں شامل سب سے غریب گھرانے نے نیچے کے 20 فیصد میں شامل سب سے امیر گھرانے کے مقابلے میں 987 گنا زیادہ دولت حاصل کی۔
مزید پڑھیں: دولت کمانے کی دوڑ، ایلون مسک نے نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا
آکسفیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں محنت کش اور متوسط طبقے کی دولت میں معمولی اضافہ ہوا ہے، جبکہ امریکا کے امیر ترین افراد کی دولت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 1980 سے 2022 کے درمیان قومی آمدنی میں اوپر کے ایک فیصد کا حصہ دوگنا ہو گیا، جبکہ نیچے کے 50 فیصد کا حصہ ایک تہائی کم ہو گیا۔
مزید یہ کہ امریکا کے اوپر کے ایک فیصد افراد اب پورے اسٹاک مارکیٹ کا نصف مالک ہیں، جب کہ نیچے کے 50 فیصد شہریوں کے پاس صرف 1.1 فیصد حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری
آکسفیم امریکا کی صدر ایبی میکسمین نے کہا کہ اعداد و شمار اس حقیقت کی تصدیق کرتے ہیں جسے امریکی عوام دل سے جانتے ہیں۔ ’ایک نئی امریکی اولیگارکی اب قائم ہو چکی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ارب پتی اور بڑی کارپوریشنز ترقی کر رہی ہیں جبکہ محنت کش خاندان رہائش، صحت اور خوراک کے اخراجات پورے کرنے میں جدوجہد کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں اس عدم مساوات کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:دنیا کے امیر ترین شخص لیری ایلیسن کون ہیں؟
آکسفیم کے مطابق، ریپبلکن پارٹی کی اکثریت والے کانگریس کے تعاون سے انتظامیہ محنت کش طبقے کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے اور اقتدار کو دولت مند طبقے کے مفاد میں استعمال کر رہی ہے۔
ایبی میکسمین نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور ریپبلکن ارکانِ کانگریس اس معاشی تفاوت کو ’ٹربو چارج‘ کرنے کے خطرے میں ہیں۔
’یہ عمل نیا نہیں، مگر فرق یہ ہے کہ اب ان کے پاس غیرجمہوری طاقت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آکسفیم ارب پتی افراد امریکا امریکی اولیگارکی امیر ترین ایبی میکسمین پالیسیاں ٹربو چارج خوراک ڈالر ریپبلکن پارٹی صحت عدم مساوات غریب گھرانے غیرجمہوری طاقت فیڈرل ریزرو مجموعی دولت محنت کش