رجب بٹ کو پرفیوم لانچ کرنا مہنگا پڑگیا، تنازع کی وجہ کیوں بنے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
آج سے دو برس قبل فیملی ویلاگنگ سے مشہور ہونے والے یوٹیوبر رجب بٹ اِن دنوں ایک مرتبہ پھر تنازع کا شکار ہوگئے ہیں اور قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہیں۔
رجب بٹ اپنے ساتھی یوٹیوبرز کو مبینہ دھمکیاں، دوستوں کے ساتھ جھگڑے، ایک غیر معمولی شادی، تحفے کے طور پر شیر کا بچہ ملنے کے بعد گرفتاری اور ڈکی بھائی اور ندیم نانی والا کے ساتھ ناکام کورس لانچ کرنے سمیت کئی مختلف تنازعات کے لیے مشہور ہیں۔
تاہم اس مرتبہ وہ ایک پرفیوم لانچ کرنے کے باعث مشکل میں پڑگئے ہیں جس کو اُن کے کیرئیر کا سب سے بڑا تنازع کہنا غلط نہیں ہوگا۔ اس نے حال ہی میں ایک پرفیوم لانچ کیا جسے اس نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے 295 کا نام دیا۔ 295 پاکستان میں پہلے سے ہی ایک متنازعہ موضوع ہے کیونکہ یہ قانون توہین رسالت کے معاملے اور اس معاملے پر سزائے موت سے متعلق ہے۔
A post common by Pisces Studio (@pisces.
اس مخصوص نمبر کو رجب بٹ کے پرفیوم کے نام کے طور پر استعمال کرنے سے ایک خاص کمیونٹی میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور لوگ رجب بٹ کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے یہاں تک پولیس اسٹیشن پہنچ کر یوٹیوبر کیخلاف مقدمہ درج کروا دیا۔
اس معاملے کے سامنے آتے ہی رجب بٹ کو فوری طور پر ملک چھوڑنا پڑگیا اور وہ پوری قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہوگئے۔ رجب بٹ کے خلاف تھانہ نشتر لاہور میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جس کے بعد انہوں نے ایک ویڈیو میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر معافی مانگتے ہوئے کہانی کا اپنا رخ بھی شیئر کیا ہے۔
رجب بٹ نے اپنے ہاتھ میں قرآن تھام کر بتایا کہ وہ 295-A یا 295-C قوانین کو منسوخ کرنے یا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے پوری قوم سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگی اور پرفیوم فروخت کرنا بند کر دیا ہے۔
رجب نے بتایا ان کے پرفیوم کا نام دراصل آنجہانی گلوکار سدھو موسی والا کے گانے 295 کے نام پر رکھا گیا تھا اور انہیں اس بات کا بلکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ نام رکھنا ان کیلئے ایک اور تنازع کی وجہ بن جائے گا۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔