آئی ایم ایف وفد نئے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے پاکستان آئے گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اب اگلے مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی نگرانی کرے گا اور بجٹ کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم وفد 4 اپریل کو پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ اگلے مالی سال کے بجٹ کے خدوخال اور تجاویز کو فائنل کیا جائے گا، جس میں آمدنی کے ذرائع اور اخراجات پر کنٹرول کے اقدامات شامل ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تعمیرات، تمباکو اور مشروبات سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکسوں میں کمی کی تجویز دی گئی تھی تاہم آئی ایم ایف نے زیادہ تر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے اور تمباکو پر ٹیکس میں کمی کی سخت مخالفت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس میں کمی سے صحت کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے زیادہ ٹیکسز کی وجہ سے غیر قانونی کاروبار کے فروغ کے بارے میں بھی ٹوبیکو انڈسٹری کے مؤقف کو مسترد کر دیا ہے جبکہ وزارت صحت پاکستان بھی تمباکو پر زیادہ ٹیکسوں کی حامی ہے جبکہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے ڈیوٹیز میں کمی کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے پاکستان کی محصولات کا ہدف 12.
رواں ماہ بھی ایف بی آر کا ہدف 1.22 کھرب روپے تھا لیکن ادارہ 100 ارب روپے سے زائد کی کمی کا شکار ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گیس سے چلنے والے کیپٹیو پاور پلانٹس پر نیا ٹیکس عائد کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے مختص کی جائے گی اور اس منصوبے کے تحت بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ ایک روپے کمی متوقع ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت ایک وسیع تر بجلی ریلیف پیکج پر بھی کام کر رہی ہے جس کا اعلان آئی ایم ایف کی منظوری سے کیا جائے گا، بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں کے سبب عوامی ردعمل اور مہنگائی کے دباؤ کے پیش نظر حکومت اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کا یہ دورہ پاکستان کے لیے نہایت اہم ہوگا کیونکہ حکومت کو مالی مشکلات کے سبب سخت مذاکرات کا سامنا ہے، محدود مالی گنجائش کے باعث حکومت کو ٹیکس پالیسی، اخراجات کے تعین اور اصلاحاتی ایجنڈے پر مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف مالی سال
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
---فائل فوٹوپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔
تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔