گورنر سندھ نے میئر کراچی سے متعلق مفتی تقی عثمانی سے فتویٰ مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اپنے خط میں گورنر سندھ نے دریافت کیا کہ میئر کراچی کھلے عام سحر و افطار کا مذاق اڑا رہے ہیں، اس حوالے سے اسلام نے کیا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سحر و افطار سے متعلق پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیانات پر مفتی تقی عثمانی سے فتویٰ مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق میئر کراچی اور گورنر سندھ کے درمیان ان دنوں بیان بازی جاری ہے اور دونوں ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کا کام سحری یا افطاری کروانا نہیں اور اس طرح سے قوم اور مفلسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ دوسری طرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا ماننا ہے کہ رمضان المبارک میں شہریوں کو افطار کروانا اعزاز ہے اور اس کی تعلیمات دین اسلام نے بھی دی ہیں۔ دونوں جانب سے جواب الجواب کا سلسلہ جاری ہے، تو اسی دوران گورنر سندھ نے مفتی تقی عثمانی کو خط لکھ کر میئر کراچی کے حوالے سے فتویٰ مانگ لیا۔ اپنے خط میں انہوں نے دریافت کیا کہ میئر کراچی کھلے عام سحر و افطار کا مذاق اڑا رہے ہیں، اس حوالے سے اسلام نے کیا حکم دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ میئر کراچی
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔