پختونخوا میں بے امنی سے کاروبار منتقل، بے روزگاری بڑا چیلنج بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کرایہ، بجلی، گیس اور پانی کے بلز ادا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بے امنی سے کاروبار منتقل ہونے کے نتیجے میں صوبے میں بے روزگاری بڑا چیلنج بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیوں اور صنعتکاروں کے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث دوسرے صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بیروزگارى میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کى روزمرہ زندگی انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کرایہ، بجلی، گیس اور پانی کے بلز ادا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ بچوں کے اسکولوں کی فیس اور دیگر اخراجات نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
شہریوں کے مطابق گزشتہ ایک سال میں ہر چیز کی قیمت دگنی ہو گئی ہے جب کہ آمدن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ شہر میں تعمیراتی کام نہ ہونے کے برابر ہے اور مزدور در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں بےروزگاری کی شرح 8.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بے روزگاری ہو رہا ہے اضافہ ہو
پڑھیں:
بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
واشنگٹن+اسلام آباد (آئی این پی+نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان کیلئے عالمی بنک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری پر عالمی بنک کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں عالمی بنک گروپ/ آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات ہوئی۔اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر جلد عملدرآمد اور مخصوص شعبوں میں مکمل کئے جانے والے منصوبے جلد طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ محمد اورنگزیب نے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں دور کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے ایک موثر نظام بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈوئچے بنک کے وفد سے بھی ملاقات کی اور معاشی صورتحال اور مالی و مانیٹری پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرِ خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں موڈیز کی کمرشل ٹیم سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ٹیم کو پاکستان کے معاشی منظر نامے پر بریفنگ دی۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کی۔ سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کے دوران وزیرخزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کی اور ساتھ ہی سعودی فنڈ سے کراچی کوئٹہ این-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔ دوسری جانب اٹلانٹک کونسل تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے تعمیری بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں کی موثرمینجمنٹ سے تقریباً دس کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی بھاری بھرکم انفارمل معیشت اور لگ بھگ نوے کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بنک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بنک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس، اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔وزیرخزانہ اورنگزیب نے عالمی بنک اور آئی ایم ایف سمیت ہونے والے 13ویں وزرائے خزانہ وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، اقتصادی ترقی کے حصول پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ ماحولیاتی اقدامات کے لئے وزرائے خزانہ کے اتحاد میں 90 سے زائد ممالک اور 25 اجارہ جاتی پارٹنرز شامل ہیں۔