میانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
میانمار کے وسطی حصے میں جمعے کو دوپہر مقامی وقت کے مطابق 12:50 بجے 7.7 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا، جس کے بعد 6.8 شدت کا آفٹرشاک بھی آیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلے کا مرکز سگائنگ شہر سے 16 کلومیٹر شمال مغرب میں اور 10 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا۔ 50 سے زیادہ لوگوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے اور متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے شمالی تھائی لینڈ تک محسوس کیے گئے، جہاں دارالحکومت بنکاک میں میٹرو اور ریل کی سروسز معطل کردی گئیں، جبکہ چین کے صوبے یونان میں بھی زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔
تھائی لینڈ کی وزیراعظم پیٹونگتھرن شنواترا صورت حال کا جائزہ لینے کےلیے ہنگامی اجلاس کر رہی ہیں، جبکہ چین کے ارضیاتی مرکز نے یونان میں زلزلے کی شدت 7.
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بنکاک اور دیگر شہروں میں عمارتیں ہلتی ہوئی دکھائی دیں، جبکہ لوگ گھبرا کر سڑکوں پر بھاگنے لگے۔ ایک ویڈیو میں بلند و بالا عمارت کے اوپر موجود انفینٹی پول سے پانی گرتا ہوا دکھائی دیا، جبکہ ایک اور ویڈیو میں ایک گھر کے چھوٹے سے پول میں پانی شدت سے ہل رہا تھا، جس سے چھوٹی چھوٹی سونامی جیسی لہریں بن رہی تھیں۔
ایک اور ویڈیو میں ایک بلند عمارت کے مکمل طور پر گرنے کا منظر دکھائی دیا، جس میں دھوئیں اور ملبے کا بڑا بادل نظر آ رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر کچھ اطلاعات ہیں کہ میانمار میں آنے والے اس زلزلے کی شدت سے پرانے سگائنگ برج کے کچھ حصے گرگئے ہیں۔
یاد رہے کہ میانمار میں زلزلے نسبتاً عام ہیں، جہاں 1930 سے 1956 کے درمیان سگائنگ فالٹ کے قریب 7.0 یا اس سے زیادہ شدت کے چھ زلزلے آئے تھے، جو ملک کے شمال سے جنوب تک پھیلا ہوا ہے۔ 2016 میں میانمار کے قدیم دارالحکومت باگان میں 6.8 شدت کے زلزلے سے تین افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ سیاحوں کی مقبول جگہ پر موجود مندروں کی دیواریں بھی گرگئی تھیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی انکاؤنٹرز کا خدشہ
اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے مبینہ حملے کے بعد بھارت کا ایک اور مکروہ منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیاں پہلے سے جبری طور پر قید کیے گئے پاکستانی شہریوں کو جھوٹے الزامات میں ملوث کرنے اور جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
اس سے قبل بھارت اکتوبر2021ء میں ایک پاکستانی شہری ضیا مصطفیٰ کو دوران حراست فیک انکاؤنٹرمیں شہید کر چکا ہے۔
اسی طرح محمد علی حسن جو 2006ء سے قید تھا اسے اگست 2022ء میں مار دیا گیا۔ذرائع کے مطابق 2003ء سے اب تک 56 بے گناہ پاکستانی شہری بھارتی خفیہ اداروں کی غیر قانونی قید میں ہیں جنہیں بھارت جھوٹے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹر اسپیشلسٹ بن گئی
بھارت ان قیدیوں سے تشدد کے ذریعے پاکستان کے خلاف زبردستی بیانات دلوا سکتا ہے یا انہیں دہشتگرد ظاہر کر کے جعلی انکاؤنٹرز میں قتل کر سکتا ہے۔ غیر قانونی طور پر قید پاکستانیوں میں محمد ریاض، محمد عبداللہ مکی، ظفر اقبال، نوید الرحمان، محمد عباس، محمد زبیر، سجاد بلوچ، سلمان شاہ، امجد علی، نذیر احمد، محمد یعقوب، قادر بخش سمیت کئی افراد شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا ڈھونگ رچا کر کوئی جارحانہ کارروائی کر سکتا ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت اور سکیورٹی ادارے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کی غیرقانونی سرگرمیوں کا نوٹس لے اور ان بے گناہ پاکستانیوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔