کراچی: گھر کے اندر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کراچی میں سپر ہائی وے رحمٰن سوسائٹی میں گھر کےاندر فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ایدھی کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت 45 سالہ رضا خان کے نام سے کی گئی جبکہ واقعہ خود کو گولی مار کر خودکشی کا بتایا جا رہا ہے جس کی فوری طور پر وجہ معلوم نہیں ہو سکی جبکہ سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔ میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ اہداف کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکا کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔