اصغریہ اسٹوڈنٹس و علم و عمل تحریک کے تحت حیدرآباد میں آزادی القدس ریلی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
ریلی سے قمر عباس غدیری، سید منظر حسین بخاری، سیدہ معصومہ موسوی، عبدالباسط خان زئی، علامہ ڈاکٹر مسعود جمال، پنڈت بابو لال آریا، علامہ غلام رضا سریوال، سید پسند علی رضوی، سید معظم علی شاہ، مولانا گل حسن مرتضوی، مولانا باقر حسین باقری، علامہ غلام رضا سریوال، ایڈووکیٹ احمد علی دل، عاطف مہدی سیال و دیگر نے خطاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان اور اصغریہ خواتین علم و عمل تحریک کے زیر اہتمام عالمی یوم القدس کی مناسبت سے حیدرآباد میں القدس ریلی اولڈ کیمپس تا پریس کلب تک نکالی گئی، جو ریلی حیدرآباد پریس کلب پہنچ کر بڑے احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوگئی۔ ریلی سے اصغریہ تحریک کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر سید منظر حسین بخاری، اصغریہ خواتین تحریک کی مرکزی فنانس سیکریٹری سیدہ معصومہ موسوی، جماعت اسلامی حیدرآباد کے صدر پبلک افیئرز عبدالباسط خان زئی، بزم فروغ انسانیت پاکستان کے بانی و سرپرست اعلیٰ علامہ ڈاکٹر مسعود جمال، ہندو سناتن دھرم کے رہنما پنڈت بابو لال آریا، علامہ غلام رضا سریوال، اصغریہ تحریک کے مرکزی رہنما سید پسند علی رضوی، شیعہ علما کونسل کے مرکزی رہنما سید معظم علی شاہ، مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا گل حسن مرتضوی، مولانا باقر حسین باقری، علامہ غلام رضا سریوال، ایڈووکیٹ احمد علی دل، اصغریہ تحریک حیدرآباد کے صدر عاطف مہدی سیال و دیگر نے خطاب کیا۔
ریلی میں صراط الہیٰ حفظ القرآن کے مسئول سید زاہد حسین شاہ، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران حیدرآباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا پارسا، محمد حسن سپیو، سید جڑیل شاہ، رحمان رضا ایڈووکیٹ، مصطفیٰ علی حیدری، سید شمیم حیدر نقوی و دیگر نے خصوصی شرکت کی۔ القدس ریلی میں بچوں، خواتین اور بلند حوصلہ بزرگوں سمیت شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے ان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا، شرکاء تحریک آزادی فلسطین کے حق میں امریکا اور اسرائیل کے خلاف پلے کارڈز، بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکا و اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بھی لگائے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ امریکا عالم انسانیت کیلئے خطرہ بن چکا ہے، مشرق وسطیٰ میں انسانیت سوز واقعات اور اسلامی ممالک میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے اپنے حواریوں سے دہشتگردانہ کارروائیاں کروا رہا ہے، عالم انسانیت کی دشمن قوت داعش، القاعدہ کو پروان چڑھانے میں امریکا کا ہاتھ ہے، جبکہ ان کے خلاف ایران نے انسانیت کے دفاع میں شہید قدس جنرل قاسم سلیمانی کی سربراہی میں شکست دی ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ مسلم حکمران امریکا کی غلامی چھوڑ کر امت کے مفاد میں اجتماعی سوچ اپنائیں، امریکا باری باری تمام مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران مصلحتوں کا شکار ہونے کیبجائے کھل کر اسلامی ممالک کے عوام کی ترجمانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ تمام اسلامی حکمران غزہ کے مظلومین کی حمایت میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سید مقاومت سید حسن نصراللہ کی شہادت امریکا کی سپر پاور کے خاتمے کا آغاز ہے۔ مقررین نے یمن کے مجاہدین کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے یمن پر امریکی برطانوی جارحیت و حملوں کی سخت مذمت کی۔ ریلی کے آخر میں فلسطین کے حق میں اور امریکا و اسرائیل کے خلاف مذمتی قرادادیں منظور کی گئیں، جبکہ امریکا و اسرائیل سے اظہار نفرت کرتے ہوئے انکے پرچم بھی نذر آتش کئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ کے مرکزی تحریک کے کے خلاف
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔