دنیا کے کم عمر ترین ملک میں گرفتار رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جنوبی سوڈان میں تیزی سے بگڑتے حالات پر خبردار کرتے ہوئے ملک میں فوری طور پر سیاسی بات چیت شروع کرنے، گرفتار حکام کی بلاتاخیر رہائی اور 2018 کے امن معاہدے کی تعمیل کے عزم کی تجدید پر زور دیا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے سب سے نئے اور سب سے زیادہ غریب ملک پر تاریکی کے بادل منڈلا رہے ہیں جو خوفناک طوفان برپا کر سکتے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے حالات کو معمولی سمجھنا غلط ہو گا کیونکہ وہاں جو کچھ دکھائی دے رہا ہے اس سے 2013 اور 2016 کی خانہ جنگی یاد آتی ہیں جن میں چار لاکھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ Tweet URLان کا کہنا تھا کہ شاید جنوبی سوڈان کے بحران پر دنیا کی توجہ نہیں ہے لیکن وہاں کی صورتحال کو بدترین بگاڑ کا شکار ہونے نہیں دیا جا سکتا۔
(جاری ہے)
امن عمل اور زندگیوں کو خطرہجنوبی سوڈان نے جولائی 2011 میں سوڈان سے آزادی حاصل کی تھی۔ دسمبر 2013 میں وہاں موجودہ صدر سلوا کیر اور ان کے حریف ریک ماچھر کی سربراہی میں حزب اختلاف کی کی فورسز کے مابین خانہ جنگی چھڑ گئی جس میں لاکھوں ہلاکتیں ہوئیں۔ 2018 میں فریقین کے مابین امن معاہدے طے پایا جس کے نتیجے میں لڑائی بند ہو گئی اور متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آیا۔
تاہم ایک روز ریک ماچھر کو گرفتار کر لیا گیا جو حزب اختلاف کے مرکزی رہنما ہونے کے علاوہ ملک کے نائب صدر اول عہدے پر بھی براجمان تھے۔ اسی دوران ملکی فوج اور حزب اختلاف کی فورسز کے مابین بڑے پیمانے پر جھڑپیں شروع ہو گئیں جن میں شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنوبی سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ موجودہ صورتحال میں امن عمل اور لاکھوں شہریوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
کثیرالجہتی بحرانسیکرٹری جنرل کے مطابق، جنوبی سوڈان کو سلامتی کے حوالے سے ہنگامی حالات، سیاسی اتھل پتھل، انسانی تباہی، نقل مکانی، معاشی انہدام اور امدادی وسائل کی شدید قلت کی صورت میں بیک وقت بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی نصف آبادی شدید درجے کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے جبکہ تین چوتھائی لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
ہمسایہ ملک سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے جان بچا کر آنے والے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بھی جنوبی سوڈان میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ ہیضے کی وبا نے بحران کو اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے۔
کشیدگی ختم کرنے کی اپیلانتونیو گوتیرش نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار رکھ دیں اور ملک کے لوگوں کے تحفظ اور سلامتی کو ترجیح دیں۔
انہوں نے قومی اتحاد کی حکومت کی بحالی اور امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے بھی کہا ہے جو دسمبر 2026 میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا واحد قانونی راستہ ہے۔
سیکرٹری جنرل نے علاقائی اور عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں امن کے لیے یک آواز ہو۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آج افریقن یونین کمیشن کے سربراہ سے ملاقات میں انہوں نے جنوبی سوڈان کے مسئلے پر تنظیم کے 'پینل آف دی وائز' کی تعیناتی کے اقدام کی مکمل حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی حیثیت سے وہ اپنے پہلے دورے میں جنوبی سوڈان گئے تھے اور اس طرح ان کا ملک سے پرانا ربط ہے۔ اس وقت انہوں نے ملک کے لوگوں میں بہت سی امیدوں اور امنگوں کا مشاہدہ کیا تھا تاہم، بدقسمتی سے انہیں ویسی قیادت میسر نہیں آئی جس کے وہ حق دار ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے جنوبی سوڈان کے سوڈان میں انہوں نے
پڑھیں:
ہیوی میٹل کے بانی اوزی اوسبورن دنیا سے رخصت ہو گئے
برطانوی راک میوزک لیجنڈ اور ہیوی میٹل بینڈ بلیک سباتھ کے کرشماتی مرکزی گلوکار اوزی اوسبورن 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، ان کے اہل خانہ نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے وجہ نہیں بتائی۔
اوزی اوسبورن گزشتہ کئی برسوں سے مختلف طبی مسائل کا شکار تھے، انہیں پارکنسنز کے مرض کی تشخیص ہوئی تھی اور 2019 کے ایک حادثے کے بعد کئی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
ان کے خاندان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہمارے پیارے اوزی اوسبورن کے انتقال کی خبر الفاظ سے زیادہ غم انگیز ہے، وہ اس صبح اپنے اہل خانہ کے درمیان، محبت کے حصار میں دنیا سے رخصت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:
اوزی اوسبورن کی وفات ان کے آخری لائیو پرفارمنس سے محض 3 ہفتے بعد ہوئی، 5 جولائی کو انہوں نے برمنگھم کے ولا پارک اسٹیڈیم میں بلیک سباتھ کے ساتھیوں کے ساتھ آخری بار اسٹیج پر پرفارم کیا، جو 2005 کے بعد ان کی پہلی مشترکہ پرفارمنس تھی۔
اس الوداعی کنسرٹ کا عنوان ‘بیک ٹودا بگننگ‘ تھا، جس میں ہیوی میٹل کے کئی نامور فنکار شریک ہوئے، اس موقع پر اوزی اوسبورن نے بتایا تھا کہ وہ گزشتہ 6 برس سے صاحب فراش ہیں۔ ’آپ کو اندازہ نہیں کہ آج میں کیسا محسوس کر رہا ہوں۔ دل کی گہرائیوں سے آپ سب کا شکریہ۔‘
اوزی آسبورن 1948 میں برمنگھم میں پیدا ہوئے، ان کے والدین فیکٹری میں کام کرتے تھے اور انہوں نے اپنے بچے کا نام جان مائیکل اوسبورن رکھا، اوزی اوسبورن نے 15 سال کی عمر میں اسکول چھوڑ دیا اور شہرت حاصل کرنے سے قبل بحیثیت مزدور، پلمبر اور مذبح خانے کے ورکر کے طور پر بھی کام کیا۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے بلیک سباتھ بینڈ کے ساتھ ہیوی میٹل موسیقی کی بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور پھر اپنی سولو کیریئر میں زبردست کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کے مشہور گیتوں میں آئرن مین، پیرانوئڈ، وار پگس، کریزی ٹرین اور چینجز شامل ہیں۔
ہیوی میٹل کی دنیا میں انہیں ’پرنس آف ڈارکنیس‘کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا، انہوں نے 1980 میں اپنا پہلا سولو البم ‘بلزرڈ آف اوز‘ ریلیز کیا، جو امریکا میں پانچ بار پلاٹینم گیا، انہوں نے مجموعی طور پر 13 اسٹوڈیو البمز ریلیز کیے، جن میں آخری البم ’پیشنٹ نمبر 9‘2022 میں منظر عام پر آیا۔
بلیک سباتھ کے ساتھ اور انفرادی طور پر دونوں حیثیتوں میں اوزی اوسبورن کو برطانیہ کے میوزک ہال آف فیم اور امریکا کے راک اینڈ رول ہال آف فیم میں شامل کیا گیا، وہ ہالی وڈ واک آف فیم اور برمنگھم کی براڈ اسٹریٹ پر بھی ستارے کے حامل رہے، انہوں نے 5 گریمی ایوارڈ جیتے اور ایک ریئلٹی ٹی وی اسٹار بھی بنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوزی اوسبورن برمنگھم بلیک سباتھ راک میوزک ہیوی میٹل