میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 644 سے تجاوز کر گئی، جبکہ امدادی کارکنوں کی جانب سے ملبے کو کھود کر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وسطی میانمار کے شہر ساگانگ کے شمال مغرب میں 7.7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کے چند منٹ بعد ہی 6.

7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

زلزلے سے میانمار کے مختلف علاقوں میں عمارتیں تباہ ہوئیں، پُل منہدم ہو گئے اور سڑکیں منہدم ہو گئیں، جب کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر منڈلے میں بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔

حکمران جنتا نے ایک بیان میں کہا کہ زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 644ہو گئی ہے، جبکہ 3 ہزار 408 افراد زخمی اور کم از کم 139 اب بھی لاپتا ہیں۔

مواصلات بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے الگ تھلگ فوجی زیر اقتدار ریاست سے تباہی کے حقیقی اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے، اور ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافے کا خدشہ ہے۔

امریکی ماہرین ارضیات کے مطابق یہ ایک صدی سے زائد عرصے میں میانمار میں آنے والا سب سے بڑا زلزلہ تھا اور زلزلے کے جھٹکے اتنے طاقتور تھے کہ زلزلے کے مرکز سے سیکڑوں کلومیٹر دور بینکاک میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔

منڈلے میں ’اے ایف پی‘ کے صحافیوں نے صدیوں پرانا بودھی پگوڈا دیکھا جو زلزلے کی وجہ سے ملبے میں تبدیل ہو گیا تھا۔

پگوڈا کے باہر سڑک پر ایک چیک پوسٹ پر موجود ایک فوجی نے کہا کہ پہلے تو یہ ہلنے لگا، پھر یہ منظر سنگین ہوگیا، یہ عمارت منہدم ہو گئی، ایک راہب بھی مر گیا، کچھ لوگ زخمی ہوئے، ہم نے کچھ لوگوں کو باہر نکالا اور انہیں ہسپتال لے گئے۔

خانقاہ میں بدھا کے مرکزی مجسمے کا سر گر گیا اور اس کے قدم پلیٹ فارم پر رکھے رہ گئے۔

ایسی عمارات میں بھی ہر کوئی اندر سونے کی ہمت نہیں کرتا، کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ ایک اور زلزلہ آسکتا ہے، میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی ایسا کچھ محسوس نہیں کیا۔

منڈلے ہوائی اڈے کے محافظوں نے صحافیوں کو واپس بھیج دیا، ایک نے بتایا کہ یہ کل سے بند ہے، یہان ایک مقام پر چھت گر گئی لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔

ہوائی اڈے کو پہنچنے والا نقصان ایک ایسے ملک میں امدادی کوششوں کو پیچیدہ بنا دے گا، جہاں 2021 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں شروع ہونے والی 4 سالہ خانہ جنگی کی وجہ سے امدادی خدمات اور صحت کا نظام پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے۔

مدد کے لیے فوج کی نایاب درخواست
حکومت کے سربراہ من آنگ ہلائینگ نے بین الاقوامی امداد کے لیے غیر معمولی طور پر اپیل جاری کی جو اس آفت کی شدت کی نشاندہی کرتی ہے، پچھلی فوجی حکومتوں نے بڑی قدرتی آفات کے بعد بھی غیر ملکی امداد سے گریز کیا تھا۔

زلزلے کے بعد ملک میں 6 سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا، اور دارالحکومت نیپیڈو کے ایک بڑے ہسپتال میں طبی عملے کو زخمیوں کا کھلی فضا میں علاج کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

ایک عہدیدار نے اسے ’بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا علاقہ‘ قرار دیا۔

ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ’میں نے اس سے پہلے ایسا کچھ نہیں دیکھا تھا، ہم صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، میں اب بہت تھکا ہوا ہوں۔‘

17 لاکھ سے زیادہ آبادی والا شہر منڈلے بری طرح متاثر ہوا ہے، اے ایف پی کی تصاویر میں درجنوں عمارتوں کو ملبے میں تبدیل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک رہائشی نے فون پر بتایا کہ ایک ہسپتال اور ہوٹل تباہ ہو گئے اور شہر میں امدادی کارکنوں کی شدید کمی ہے۔

ہفتہ کی صبح دارالحکومت میں داخل ہونے کے لیے چیک پوائنٹ پر بسوں اور دیگر گاڑیوں کی بڑی قطار کھڑی تھی۔

غیر ملکی امداد کی پیشکشیں اس وقت آنا شروع ہوئیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز امریکی مدد کا وعدہ کیا۔

ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ میانمار کے فوجی حکمرانوں کی اپیل کا جواب دیں گے تو انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے کہا کہ ’یہ خوف ناک ہے، یہ واقعی ایک برا وقت ہے، اور ہم مدد کریں گے، ہم پہلے ہی ملک کے ساتھ بات کر چکے ہیں۔‘

پاکستان نے اعلان کیا کہ ینگون اور بینکاک میں سفارت خانے ہنگامی صورتحال کی صورت میں پاکستانیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔

بھارت سے حفظان صحت کی کٹس، کمبل، کھانے کے پارسل اور دیگر ضروری اشیا لے کر ایک ابتدائی پرواز ہفتہ کے روز تجارتی دارالحکومت ینگون پہنچی، چین کا کہنا ہے کہ اس نے امدادی کارکنوں کی 82 رکنی ٹیم میانمار بھیجی ہے۔

امدادی ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ میانمار اتنی بڑی آفت سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہے، زلزلے سے پہلے ہی خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباً 35 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے، جن میں سے کئی کو بھوک کا خطرہ لاحق تھا۔

بنکاک میں عمارت منہدم
بنکاک میں سرحد کے اس پار امدادی کارکن رات بھر اس وقت پھنسے ہوئے افراد کی تلاش میں مصروف رہے، جب ایک زیر تعمیر 30 منزلہ عمارت منہدم ہو گئی، جو چند سیکنڈوں میں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی تھی۔

بنکاک کے گورنر چاڈ چارٹ سیٹی پنت نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ شہر بھر میں تقریباً 10 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

لیکن چتوچک ویک اینڈ مارکیٹ کے قریب واقع اس عمارت میں 100 کے قریب مزدور ابھی تک لاپتا ہیں، یہ عمارت سیاحوں کے لیے مقناطیسی حیثیت رکھتی ہے۔

چاڈچارٹ نے جائے وقوع پر صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم اپنے پاس موجود وسائل کے ساتھ اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ ہر زندگی اہم ہے، ہماری ترجیح ان سب کو بچانے کے لیے جتنی جلدی ممکن ہو سکے کام کرنا ہے۔‘

بنکاک شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 100 سے زائد انجینئرز کو عمارتوں کے معائنے کے لیے تعینات کریں گے۔

چیڈچارٹ نے کہا کہ تقریباً 400 افراد شہر کے پارکوں میں کھلی فضا میں رات گزارنے پر مجبور ہوئے، کیونکہ ان کا گھر واپس جانا محفوظ نہیں تھا۔

بنکاک میں زلزلے کے شدید جھٹکے شاذ و نادر ہی محسوس کیے جاتے ہیں اور جمعے کے روز آنے والے زلزلے کے جھٹکوں نے شہر بھر میں خریداروں اور کارکنوں کو خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

اگرچہ بڑے پیمانے پر کوئی تباہی نہیں ہوئی، لیکن زلزلے کے جھٹکوں نے شہر کے بہت سے بلند و بالا اپارٹمنٹ بلاکس اور ہوٹلوں کی چھتوں پر سوئمنگ پولوں کی کچھ ڈرامائی تصاویر سامنے لائیں۔

بنکاک میں ہسپتالوں کو بھی خالی کرا لیا گیا، ایک خاتون نے ہسپتال کی عمارت سے منتقل ہونے کے بعد اپنے بچے کو باہر جنم دیا، ایک ترجمان نے بتایا کہ ایک سرجن نے ہسپتال سے باہر بھی ایک مریض کا آپریشن جاری رکھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا اظہار افسوس
وزیراعظم شہباز شریف نے میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ ’میانمار اور تھائی لینڈ کے عوام مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، ہماری دعائیں دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان میانمار اور تھائی لینڈ کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑا ہے، اس مشکل صورتحال میں جو ممکن ہوئی، وہ مدد ہم کریں گے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میانمار اور تھائی لینڈ بنکاک میں اے ایف پی کی وجہ سے منہدم ہو زلزلے کے بتایا کہ زلزلے سے کے ساتھ کے لیے ہو گئی کہا کہ

پڑھیں:

استنبول یکے بعد دیگرے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا

ترکیہ کا شہر استنبول زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا جس کے باعث شہری خوفزدہ ہوکر گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2 ریکارڈ کی گئی۔

امریکی زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلےکا مرکز استنبول سے 73 کلومیٹر دور اور اس کی گہرائی زیر زمین 10 کلومیٹر تھی۔

فلک بوس عمارتیں زلزلے کی شدت کے باعث ہلنے لگیں اور شہری خوف زدہ ہوکر باہر نکل آئے۔

شہریوں نے عمارتوں سے نکل کر کھلے میدانوں، فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے میں اموات 19 ہزار سے تجاوز کرگئیں 

زلزلے کے جھٹکے لگاتار ایک سے زائد بار محسوس کیے گئے تاحال جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

چند پرانی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ 

ترکیہ کے شہر استنبول کے علاوہ یونان، بلغاریہ اور رومانیہ میں بھی زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

ترکیہ میں آنے والے زلزلوں میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں 16 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

 

   

 

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ: پولیس کا طیارہ گر گیا، 6 افراد ہلاک
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • کراچی کی سڑکوں پر ٹینکر کا خونی کھیل جاری، بچہ جاں بحق، خواتین سمیت 7 افراد زخمی
  • استنبول یکے بعد دیگرے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • مقبوضہ کشمیر میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر پاکستان نے رد عمل جاری کر دیا
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • اسکردو: سیاحوں کی گاڑی پر پتھر لگنے سے تھائی لینڈ کی خاتون سیاح ہلاک ہوگئی
  • گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ بلتستان بند، غیرملکی خاتون چل بسی، 4 افراد زخمی