کورنگی کریک آتشزدگی، گیس کے ذخیرہ پر متعلقہ ادارے چھان بین کررہے ہیں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
کراچی:
میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کورنگی کریک میں آتتشزدگی کے واقعہ میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے، زیر زمین کون سی گیس کاذخیرہ متعلقہ ادارے اس کی چھان بین کررہے ہیں۔
کمشنر آفس میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور دیگر کے ہمراہ پریس کرتے ہوئے مئیر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ کورنگی کریک میں گذشتہ شب لگنے والی آگ کی اطلاع ملتے ہی فائر برگیڈ کی گاڑیاں جائے وقوعہ پہنچ گئیں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ 1122 سمیت کنٹونمنٹ کریک کا عملہ بھی موجود تھا، تاثر یہ دیا جارہا تھا کہ انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیر زمین ممکنہ گیس کا زخیرہ بڑا ہے یا چھوٹا ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش جاری ہے، گیس کی قسم کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے نمونے لے لئے گئے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ آگ بجھانے میں انتظامیہ ناکام ہوئی ہے تاہم آگ کو اپنی جگہ محدود کرنے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کا عملہ ابھی بھی کورنگی کریک میں موجود ہے، لوگوں میں پریشانی کی کیفیت بن رہی تھی، عوام سے گزارش ہے کہ اُس مقام پر نہ جائیں۔
کمشنر کراچی حسن نقوی نے کہا کہ کورنگی کریک میں آتشزدگی کے حوالے سے عوام کے سامنے حقائق رکھنا ضروری تھے۔
ڈی سی کورنگی، ایس ایس جی سی اور پی پی ایل کے نمائندوں کے ساتھ یہاں ہم موجود ہیں، یہ آگ گذشتہ شب سوا 2 بجے کے قریب آگ لگی تھی اور ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے زیر زمین گیس کا ذخیرہ موجود ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بورنگ کے دوران اچانک آگ لگ گئی ۔ابھی آگ سو میٹر کے حد تک موجود ہے.
پاکستان آئل ریفائنری کے نمائندہ زاہد میر نے بتایا کہ اس علاقے میں پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔بورنگ کے دوران گیس کا اخراج ہو جاتا ہے.عموماً ایک سے 2 ہفتوں میں یہ آگ خود بجھ جاتی ہے.اس آگ کو اگلے کچھ دنوں تک مانیٹر کیا جائیگا، اسکے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
دوسری جانب ترجمان کنٹومنٹ بورڈ کلفٹن نے کہا ہے کہ کورنگی صنعتی علاقے میں اچانک آتشزدگی شروع ہو گئی جب پانی کے بورنگ کے کام کے دوران آگ لگی، جس پر مختلف فائر بریگیڈز نے فوراً کارروائی کی۔ خوش قسمتی سے، اس واقعے میں کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
ترجمان سی بی سی کے مطابق آگ پانی کے بورنگ کے کام کے دوران شروع ہوئی، اس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ اس پر کنٹونمنٹ (ایم ایل اینڈ سی) کراچی ریجن کی 11 فائر بریگیڈز نے فوری طور پر کارروائی کی۔
آپریشن کی قیادت ڈائریکٹر کراچی ریجن، تنویر اشرف نے کی، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی ایمرجنسی میں فوری ہم آہنگی کی اہمیت ہے۔
تنویر اشرف نے کہا کہ "ہمارا بنیادی مقصد کارکنوں اور ارد گرد کے رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا تھا۔ ہماری ٹیموں نے آگ پر قابو پانے کے لیے انتہائی محنت کی، اور میں ان کی فوری کارروائی پر فخر محسوس کرتا ہوں۔"
کورنگی، کلفٹن، ملیر اور فیصل سے اضافی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے میں مدد کی۔ ان کی فوری کارروائی نے مزید نقصانات سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
کورنگی کنٹونمنٹ کے سی ای او فیصل وتو نے رات بھر موقع پر رہ کر جاری آپریشن کی ذاتی نگرانی کی اور یہ یقینی بنایا کہ تمام کوششیں مؤثر طریقے سے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوئی گیس اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی ٹیمیں بھی علاقے کا معائنہ کرنے کے لیے بھیجی گئیں، جنہوں نے تصدیق کی کہ ان کے کسی بھی ادارے کی پائپ لائنز کو آگ سے نقصان نہیں پہنچا۔
مقامی فائر بریگیڈز کے علاوہ، کنٹونمنٹ کراچی ریجن کے سینئر ٹیکنیکل اسٹاف نے صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ سی ای او فیصل کنٹونمنٹ حیدر سیال اور چیف انجینئر عابد شاہ بھی موقع پر موجود تھے، تاکہ تمام حفاظتی پروٹوکولز کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
تنویر اشرف نے مزید کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ تمام ٹیمیں، بشمول فائر ڈیپارٹمنٹ، مقامی انتظامیہ اور اہم ٹیکنیکل اسٹاف، ہم آہنگی سے کام کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کورنگی کریک میں نے بتایا کہ نے کہا کہ بورنگ کے کے دوران
پڑھیں:
آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے
جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا، گفتگو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج عدالت کی اس طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے لیکن نیاز اللہ نیازی صاحب نے بات کی، کل ہماری پٹیشن لگے گی تو میں چیف صاحب سے بات کروں گی، چیف جسٹس ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوف ہے اور عدالتی حکامات پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا، اگر آج اسی طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا اسی لیے ہم محروم بیٹھے ہیں توہین عدالت کی سزا ہے کہ چھ ماہ کے لیے جیل جانا پڑتا ہے۔