بی جے پی نے 872,000 وقف جائیدادیں ہڑپ کر لیں، مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی زمین پر قبضہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی حکومت کی جانب سے وقف جائیدادوں پر قبضے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، جس کے تحت 872,000 وقف املاک، جن کی مالیت 14.22 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، غیر قانونی طور پر ہڑپ کر لی گئیں۔
مودی حکومت نے کئی تاریخی مساجد کو گرا کر تجارتی مراکز میں تبدیل کر دیا ہے، جبکہ قبرستانوں پر پارکنگ لاٹس بنائے جا رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، اجین میں 1,014 سے زائد وقف جائیدادیں یا تو سرکاری قبضے میں چلی گئیں، یا بیچ دی گئیں، یا مکمل طور پر مٹی میں ملا دی گئیں۔
اجین میں ہی 100 سالہ پرانی مسجد کو مسمار کر دیا گیا، جبکہ 1985 کے وقف ریکارڈ کو نظر انداز کر کے حکومت نے زمین کو سرکاری جائیداد قرار دے دیا۔ اس کے علاوہ، 1857 میں قائم ہونے والی مشہور موتی مسجد بھی سرکاری کنٹرول میں لے لی گئی۔
ماہرین کے مطابق، مودی حکومت نے نہ صرف وقف جائیدادوں پر بلڈوزر چلائے، بلکہ وقف بورڈز کو ہندو سرمایہ داروں کے حوالے کر کے قانونی طور پر چوری کو "اصلاحات" کا نام دے دیا۔ مسلمانوں کے لیے اپنی مذہبی جائیدادوں کو بچانا مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی یہ کارروائیاں مسلمانوں کو بے دخل کرنے اور ان کے تاریخی ورثے کو مٹانے کی ایک منظم کوشش ہے۔ بھارت میں مسلمان نہ صرف اپنے مذہبی مقامات بلکہ اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قمیت مقرر نہ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو قمیتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔
محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے کہا محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3533 روپے ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کیلئے قانون بنا دیا گیا، سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومتی اداروں نے اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین نہیں کیا، سرکاری اداروں نے تسلیم کیا کہ گندم خوراک کا اہم جزو ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ صدر کسان بورڈ نے گندم کی قمیت مقرر نہ ہونے پر 8 اپریل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔