ایمل ولی خان کا سعودی عرب کیساتھ عیدالفطر منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے بیان میں کہا کہ ہم رمضان المبارک کی طرح عید بھی مسلم دنیا کے ساتھ منائیں گے، تمام کارکنوں، ساتھیوں، الیکٹبلز اور پارٹی ذمہ داران سے اپیل کروں گا کہ اس عید کو سادگی سے منائیں۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے سعودی عرب کے ساتھ اتوار کو عید منانے کا اعلان کر دیا۔ اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے بیان میں کہا کہ ہم رمضان المبارک کی طرح عید بھی مسلم دنیا کے ساتھ منائیں گے، تمام کارکنوں، ساتھیوں، الیکٹبلز اور پارٹی ذمہ داران سے اپیل کروں گا کہ اس عید کو سادگی سے منائیں۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر بڑے اجتماعات اور ہجوم سے گریز کریں اور اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں۔ کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی قیمتی زندگیاں، امن و استحکام اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس عید پر بھی ہم اور آپ ولی باغ میں نہیں مل سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے رہیں گے اور ہمارا عزم ہمیشہ ایک رہے گا اور اس عید کے موقع پر اپنے ارد گرد موجود غربا، ضرورت مندوں اور بے سہارا لوگوں کا خصوصی خیال رکھیں۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ اپنے وسائل میں سے ان کے لیے بھی حصہ نکالیں تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں اور ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ یہ عید خیبرپختونخوا، بلوچستان اور دنیا بھر کی ہر مظلوم سرزمین کے لیے امن، استحکام اور خوش حالی کا ذریعہ بنے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا کرم فرمائے، ہماری سرزمین پر امن قائم کرے، ظلم و ناانصافی کا خاتمہ کرے اور ہمیں باہمی اتحاد و بھائی چارے کی نعمت سے نوازے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔