بینک ملازمین کی ملی بھگت سے عوام گڈیوں سے محروم، لوگ نئے نوٹوں کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسٹیٹ بینک نے عیدالفطر کے لئے بینکوں کو ستائیس ارب روپے سے زائد کے فریش نوٹ جاری کئے ہیں، لیکن لوگوں کیلئے ان نوٹوں کا حصول انتہائی مشکل رہا، عوام کو گڈیوں کیلئے بینکوں کے چکر لگاتے رہے لیکن وہاں انہیں مایوسی کا منہ دیکھنا پڑا، لیکن بینک ملازمین کی ملی بھگت سے بولٹن مارکیٹ میں تمام مالیت کی گڈیاں اضافی رقم کے ساتھ دستیاب تھیں۔
جہاں بینکوں سے بنا اضافی رقم کے گڈیاں حاصل کی جاسکی تھیں، وہیں بولٹن مارکیٹ میں دستیاب کڑک کڑک نوٹوں کی گڈیوں اضافی رقم طلب کی گئی۔
سو روپے کی گڈی پر ایک ہزار، پچاس کی گڈی پر نو سو بیس اور دس روپے کی گڈی پر ساڑھے چار سو روپے زیادہ وصول کئے گئے۔
کڑک نوٹوں سے محروم شہریوں کا کہنا تھا کہ بینک نوٹ نہیں دے رہے، اس لئے یہاں سے اضافی پیسے دے کر لینا پڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب بولٹن مارکیٹ میں بیٹھے بروکرز کا کہنا ہے کہ یہ گڈیاں انہیں بینک والے ہی لاکر بیچ رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:رجب بٹ نے ملک چھوڑنے کی اصل وجہ بتادی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ