یوٹاہ پہلی امریکی ریاست بن گئی جہاں تمام سرکاری اسکولوں اور سرکاری عمارتوں پر ایل جی بی ٹی کیو پرائیڈ جھنڈا لہرانے پر پابندی کے بعد بل کو قانون کی میں بدل دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:’مجھے لگتا ہے کہ میں ہم جنس پرست ہوں‘، شاہ رخ خان

یوٹاہ حکومت کی جانب سے ’ایل جی بی ٹی کیو‘ پرائیڈ جھنڈا لہرانے پر پابندی کے بعد گورنر اسپینسر کاکس نے بل کو قانون میں تبدیل کر دیا۔گورنر نے اس بل کو بھی ویٹو نہیں کیا، جو یوٹاہ ہاؤس اور سینیٹ دونوں سے منظور ہوا اور اب 7 مئی سے نافذ العمل ہوگا۔

رواں ہفتے کے آغاز میں گورنر کی جانب سے قانون سازوں کو لکھے گئے ایک خط میں واضح کیا گیا تھا کہ ’جیسا کہ یوٹاہن (ریاست کے باشندے) سیاسی طور پر تفرقہ انگیز علامتوں سے تنگ ہیں، میرے خیال میں وہ ثقافتی جنگ کے بلوں سے بھی تھک چکے ہیں جو ان مسائل کو حل نہیں کرتے جو وہ حل کرنا چاہتے ہیں‘۔

گورنر اسپینسر کاکس نے لکھا کہ’ کچھ بچوں کو خوش کرنے کی کوشش میں دوسرے بہت سے بچوں کو ناراض کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا بالی ووڈ کی اسٹار اداکارہ ریکھا ہم جنس پرست ہیں، بھارتی میڈیا کا تہلکہ خیز انکشاف

 گورنر نے یہ بھی کہا کہ انہیں ریپبلکن ریاست کے نمائندے ٹریور لی کی طرف سے متعارف کرائی گئی قانون سازی کے بارے میں ’سنگین تحفظات‘ ہیں اور ابتدائی طور پر اسکول پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ قانون سازوں نے بعد میں اسے سرکاری عمارتوں میں شامل کرنے کی راہ سجھائی۔

واضح رہے کہ یوٹاہ میں ہوئی نئی قانون سازی کے بعد ریاست کے اسکولوں اور تمام سرکاری عمارات پر ’ایل جی بی ٹی کیو‘ پرائیڈ پرچم کے سوا، امریکی اور ریاستی پرچم کے ساتھ مقامی امریکی قبائل کے پرچم، اولمپک پرچم، فوجی پرچم، دوسرے ممالک کے جھنڈے اور کالجوں اور یونیورسٹیوں کے جھنڈے لہرانے کی اجازت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ریاست ایل جی بی ٹی کیو ریاست یوٹاہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی ریاست ایل جی بی ٹی کیو ایل جی بی ٹی کیو

پڑھیں:

ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری

ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام کے گولپاڑہ ضلع کے ہسیلا بیلا گاؤں میں مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی گئی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب اس کارروائی سے متاثرہ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل عدیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ 13 جون 2025ء کو انتظامیہ نے ایک عمومی نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 15 جون تک علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، تاہم نہ تو کسی کو ذاتی طور پر مطلع کیا گیا اور نہ ہی کوئی سنوائی کا موقع دیا گیا۔ 667 خاندانوں کے گھروں اور 5 اسکولوں کو منہدم کر دیا گیا، جس سے بچوں کے بنیادی تعلیمی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

وکیل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024ء کے اس حکم کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں بلڈوزر کارروائی سے قبل قانونی ضابطوں کی مکمل تعمیل پر زور دیا گیا تھا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 60 برسوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور ان کے آبا و اجداد دریائے برہم پتر کے کٹاؤ کے سبب اپنی زمینیں کھو چکے تھے۔ لہٰذا وہ سبھی بے دخل شدہ افراد "پرانے باشندے" اور بازآبادکاری کے مستحق ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آسام کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور متبادل رہائش فراہم کی جائے، نیز منہدم شدہ اسکولوں کی فوری تعمیر نو کا حکم دیا جائے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے اور آئندہ سماعت میں حکومت آسام کو اس کارروائی کی وضاحت دینی ہوگی کہ آخر کس بنیاد پر بغیر مناسب ضابطے کی تکمیل کے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بے دخل کیا گیا۔ اس کارروائی کو لے کر انسانی حقوق کے ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اس پر تنقید جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • حسان نیازی پتلون لہرانے کے کیس میں جیل ہے تو علیمہ خان کا بیٹاکس طرح آزاد گھوم رہاہے ، وہ بھی اسی ویڈیو میں تھا: شیر افضل مروت 
  • یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائے قومی پرچم لگائینگے، آفاق احمد
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • آپشن ہونا چاہیئے کہ شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • آپشن ہونا چاہیے شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار