اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے ایک بیان میں کہا کہ ان اعداد و شمار میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو 23 مارچ کو جنوبی غزہ میں الناصر ہسپتال کے سرجیکل ڈپارٹمنٹ پر حملے میں شہید یا زخمی ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملے میں گذشتہ 10 روز کے دوران کم از کم 322 بچے شہید اور 609 زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے ایک بیان میں کہا کہ ان اعداد و شمار میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو 23 مارچ کو جنوبی غزہ میں الناصر ہسپتال کے سرجیکل ڈپارٹمنٹ پر حملے میں شہید یا زخمی ہوئے تھے۔ یونیسف نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر بچے بے گھر ہوئے ہیں اور عارضی خیموں یا تباہ شدہ گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اٹھارہ مارچ کو اسرائیل نے تقریباً دو ماہ طویل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر شدید بم باری دوبارہ شروع کی اور پھر ایک نیا زمینی حملہ کیا۔یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ فائر بندی غزہ کے بچوں کے لیے اشد ضروری امید کی کرن تھی لیکن بچوں کو ایک مرتبہ پھر مہلک تشدد اور محرومی کے چکر میں دھکیل دیا گیا ہے۔ رسل نے مزید کہا کہ تمام فریقین کو بچوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔

یونیسیف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 18 ماہ کی جنگ کے بعد اب تک 15 ہزار سے زائد بچے شہید، 34 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں اور تقریبا 10 لاکھ بچے بار بار بے گھر ہوئے ہیں اور انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ یونیسیف نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی آمد پر عائد پابندی ختم کرے جو دو مارچ سے نافذ العمل ہے۔ ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ بیمار اور زخمی بچوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے منتقل کیا جائے۔ یونیسف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خوراک، صاف پانی، پناہ گاہوں اور طبی سہولیات کی تیزی سے قلت پیدا ہو رہی ہے۔ ان بنیادی ضروریات کی فراہمی کے بغیر غذائی قلت، بیماریوں اور دیگر قابل حل مسائل میں اضافے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے بچوں کی ایسی اموات میں اضافہ ہو گا جنہیں روکا جا سکتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا کو بچوں کے قتل اور مصائب کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

دریں اثناء غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑے فوجی حملے دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے کم از کم ایک ہزار افراد سے زائد شہید کیے جا چکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔ اقوام متحدہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایک لاکھ 42 ہزار فلسطینی ایک ہفتے میں غزہ میں در بدر ہوئے ہیں۔ یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کے ترجمان نے کہا کہ صرف ایک ہفتے میں 142,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق غزہ کی تقریباً 90 فیصد آبادی سات اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی جارحیت سے رواں سال جنوری کے درمیان کم از کم ایک بار بے گھر ہوئی ہے۔ اسرائیل نے ان حالیہ حملوں میں حماس کے ترجمان عبد اللطیف القانوع، سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم اور ایک اور سینیئر رہنما صلاح البرداویل کو بھی شہید کر دیا تھا۔غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیل حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایک بیان میں میں کہا اقوام متحدہ زخمی ہوئے حملوں میں ہوئے ہیں مارچ کو گیا ہے بے گھر کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق

اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
 پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
  • اسرائیل کی خطے میں جارحیت تھم نہ سکی، یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان