امن کے لئے بیٹھ کر انتظار نہیں کیا جا سکتا، اسے فعال طور پر حاصل کرنا ہو گا، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
امن کے لئے بیٹھ کر انتظار نہیں کیا جا سکتا، اسے فعال طور پر حاصل کرنا ہو گا، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے دورہ روس کے دوران ” رشیا ٹوڈے “بین الاقوامی میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیا۔بد ھ کے روزانٹرویو کے دوران یوکرین بحران کو حل کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ نئی تجویز اور روس -امریکہ رہنماوں کی ٹیلی فونک بات چیت کے حوالےسے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وانگ ای نے کہا کہ یوکرین بحران چار سال سے جاری ہے،
جسے سرد جنگ کے بعد سب سے بڑا جغرفیائی تنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ تنازعہ کے پہلے دن سے ہی چین نے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کی وکالت کی ہے اور امن کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کی حمایت کی ہے۔ یہ موقف بین الاقوامی برادری کی اکثریت کی آواز کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ چین نے صدر پیوٹن اور صدر ٹرمپ کے درمیان دو ٹیلی فونک بات چیت کا مشاہدہ کیا ہے،
اور دونوں ممالک کی ٹیموں نے آپس میں متعدد رابطے کیے ہیں۔ یہ بات چیت یوکرین کے بحران کے سیاسی حل اور روس-امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے پر سنجیدہ غور و خوض پر مشتمل تھی، جس سے کچھ اتفاق رائے بھی حاصل ہوا۔ اگرچہ یہ امن کی طرف ایک چھوٹا سا قدم ہے، لیکن یہ قدم مثبت اور ضروری ہے۔ امن کے لئے بیٹھ کر انتظار نہیں کیا جا سکتا،اسے فعال طور پر حاصل کرنا ہو گا۔
وانگ ای نے مزید کہا کہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ اس بحران کی جڑیں پیچیدہ اور کثیر الجہتی ہیں۔ اہم مسائل پر فریقین کے موقف میں ابھی بھی نمایاں فرق موجود ہیں، اور امن کی بحالی کا سفر ابھی طویل اور مشکل ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امن کے
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔