میانمار میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتیں 3000 سے متجاوز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) میانمار میں پچھلے ہفتے آنے والے ایک شدید زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے کے باعث ملک میں اب تک 3085 اموات کی تصدیق ہوئی ہے، تاہم مقامی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
زلزلے سے کتنے افراد متاثر ہوئے؟میانمار میں 7.
سن 2021 میں میانمار میں فوج کے ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت سے اقتدار لینے کے بعد سے یہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے، جو زلزلے کے بعد ریسکیو کے کام میں ایک رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔
(جاری ہے)
اس زلزلے سے تین ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق اس آفت سے قبل بھی میانمار میں قریب 20 ملین افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت تھی۔
’ہم صرف ان کی رحم دلی پر ہی انحصار کر رہے ہیں‘یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ جیسے جیسے ان علاقوں سے مزید تفصیلات موصول ہوں گی جہاں مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے اور جہاں تک پہنچنا مشکل ہے، زلزلے سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جائے گا۔
زلزلے کے تقریباﹰ ایک ہفتے بعد بھی میانمار میں کئی افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور کئی کو کھلے آسمان تلے سونا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کے گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق زلزلے کے مرکز سے 15 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ساگائنگ میں ہر تین میں سے ایک گھر تباہ ہو گیا ہے۔ اب اس علاقے تک جانے والے راستوں پر شہریوں کی جانب سے منظم کیے گئے امداد پہنچانے والے گروپ جابجا نظر آتے ہیں۔
اس امداد کی ترسیل میں مدد کرنے والی 63 سالہ راہبہ اے تھکار نے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، ''سڑک سے گزرتے افراد نے فراخدلی کے ساتھ ہمیں کھانا اور پانی دیا ہے۔ ہم صرف ان کی رحم دلی پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔‘‘م ا/ ا ا (اے ایف پی، اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میانمار میں زلزلے سے زلزلے کے
پڑھیں:
غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز حنظلہ سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
غزہ: فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جانے والے بحری جہاز "حنظلہ" سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے، جب کہ جہاز کے اردگرد ڈرونز کی موجودگی نے حملے کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے تصدیق کی ہے کہ ان کا جہاز، جو غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے اور متاثرہ لوگوں تک امداد پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوا تھا، اب کسی بھی قسم کے مواصلاتی رابطے میں نہیں ہے۔
فریڈم فلوٹیلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاز کے اردگرد کئی ڈرون موجود ہیں اور خدشہ ہے کہ جہاز کو روکا گیا ہو یا اس پر حملہ کیا گیا ہو۔
تنظیم نے عالمی برادری اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر آواز بلند کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ جہاز کو محفوظ راستہ دیا جائے۔
تاحال جہاز کے موجودہ مقام، عملے کی حالت یا کسی ممکنہ کارروائی کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی فریڈم فلوٹیلا کے امدادی مشن کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ 2 مئی کو ایک جہاز پر مالٹا کے قریب ڈرون حملہ ہوا تھا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی تھی۔ جبکہ 9 جون کو اسرائیلی فورسز نے "میڈلین" نامی امدادی کشتی کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر 12 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن مختلف بین الاقوامی تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے، جس کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کو ختم کرنا اور محصور فلسطینی عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے۔