36 ارب کی خورد بردکا الزام، پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا سے جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سوالنامے میں کہا گیا ہےکہ بطور وزیر خزانہ آپ کے دور میں صوبہ کئی بار تقریباً دیوالیہ ہوا۔ پنشن، گریجویٹی کی مد میں پڑے پیسوں میں سے 36 ارب روپے نکالےگئے، محکمہ صحت سے جاری رقوم کی چھان بین محکمہ خزانہ سے نہیں کرائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتساب کمیٹی (انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی) نے سابق صوبائی وزیرخیبر پختونخوا تیمور جھگڑا سے 36 ارب روپے کی خورد برد اور رشتے داروں کی تقرریوں کے الزام پر چھان بین شروع کردی۔ کمیٹی نے تیمور جھگڑا کو محکمہ صحت اور خزانہ میں مبینہ کرپشن اور بےقاعدگیوں سے متعلق سوالنامہ بھیج دیا۔ سوالنامے میں کہا گیا ہےکہ بطور وزیر خزانہ آپ کے دور میں صوبہ کئی بار تقریباً دیوالیہ ہوا۔ پنشن، گریجویٹی کی مد میں پڑے پیسوں میں سے 36 ارب روپے نکالےگئے، محکمہ صحت سے جاری رقوم کی چھان بین محکمہ خزانہ سے نہیں کرائی گئی۔
احتساب کمیٹی نےکہا ہےکہ محکمہ خزانہ میں بڑی تعداد میں تقرریاں کی گئیں جن میں کچھ آپ کے رشتہ دار بھی تھے، محکمہ خزانہ آپ کے دور میں مسلسل مقروض رہا، صحت کارڈز میں ایسے اسپتالوں کا بھی انتخاب کیا گیا جو معیار پر پورا نہیں اترتے تھے، کورونا کے دوران یو این کی دی گئی مشینری استعمال میں نہیں لائی گی، محکمہ صحت وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا۔ سوالنامے میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ آپ کا پرائیویٹ سیکرٹری سابق افغان شہری اور ان کا خاندان پشاور میں ہنڈی کےکاروبار میں ملوث ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔