بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل منظوری کے بعد اپوزیشن اور مسلم تنظیموں کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی لوک سبھا میں 12 گھنٹے کی طویل بحث کے بعد بی جے پی حکومت نے متنازع وقف ترمیمی بل کو 288 ووٹوں سے منظور کروا لیا۔ اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے بل کو اقلیتوں کے خلاف اقدام اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
بل کے مطابق، ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین شامل کرنے اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع وقف جائیدادوں پر فیصلہ دینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف املاک پر حکومتی کنٹرول بڑھانے اور مسلمانوں کے مذہبی و سماجی حقوق محدود کرنے کی سازش ہے۔
راہول گاندھی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے، جو مستقبل میں دیگر برادریوں کے خلاف بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے بل کو "آئین پر کھلا حملہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کو دبانے اور ملک کو مستقل تقسیم میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
متنازع بل کو جلد راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا جائے گا، جہاں مزید سخت بحث اور احتجاج متوقع ہے۔ ادھر بھارت کے مختلف شہروں میں بل کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے، جہاں مسلم تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں بی جے پی حکومت کے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔