غزہ میں اسرائیلی جارحیت، 112 فلسطینی شہید، اسکول پر حملے میں بچوں اور خواتین کا قتل عام
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، جن میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق، جمعرات کو اسرائیلی فضائی بمباری میں کم از کم 112 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے دار الارقم اسکول کو نشانہ بنایا، جہاں 33 فلسطینی پناہ گزین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 50,523 فلسطینی شہید اور 114,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
حماس نے دار الارقم اسکول پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "انسانیت کے خلاف جنگی جرم" قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل نے غزہ کے مزید بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور رفح اور خان یونس کو الگ کر کے نئے قبضے والے علاقے کو "موراج کوریڈور" کا نام دے دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔