پشاور میں تھانہ انقلاب پر دہشت گردوں کی فائرنگ، تھانے کے شیشے ٹوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پشاور:
پشاور کے علاقے میں واقع تھانہ انقلاب پر رات گئے دہشت گردوں نے فائرنگ اور دستی بم سے حملہ کیا، تاہم خوش قسمتی سے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے پر اندھا دھند فائرنگ کی اور ایک دستی بم بھی پھینکا جس سے تھانے کی عمارت کو جزوی نقصان پہنچا اور شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس نے فوری طور پر جوابی فائرنگ کی جس کے باعث حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔
واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ تھانے کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے اور جلد انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔