وقف ترمیمی بل پر ملک گیر احتجاج کے چلتے پولیس نے 50 مظاہرین کو حراست میں لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
مظاہرہ کرنے والے لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "وقف بل واپس لو" اور "UCC کو مسترد کرو" لکھا ہوا تھا، ساتھ ہی ساتھ ہجوم نے "تاناشاہی نہیں چلے" جیسے نعرے بھی لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ملک گیر احتجاج پھوٹ پڑا ہے۔ یہ احتجاج جمعہ کی نماز کے فوراً بعد شروع ہوا اور ملک بھر میں پھیل گیا۔ مغربی بنگال سے لے کر گجرات تک، بہار سے تمل ناڈو تک اور تلنگانہ، کرناٹک، آسام اور جھارکھنڈ تک مسلمانوں کی بڑی تعداد نے اس بل کی مخالفت کے لئے احتجاج شروع کردیا۔ احمد آباد میں تاریخی جامع مسجد اور سیدی سید مسجد میں نماز جمعہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ شہر میں بڑے پیمانے پر ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا جب مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اس بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹوں سے منظور کیا گیا، اس سے قبل لوک سبھا میں 288 ممبران پارلیمنٹ نے اس کی حمایت اور 232 نے مخالفت کی تھی۔ اب اسے قانون بننے کے لئے فقط صدر دروپدی مرمو کی منظوری کا انتظار ہے۔
احمد آباد میں مظاہرہ کرنے والے لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "وقف بل واپس لو" اور "UCC کو مسترد کرو" لکھا ہوا تھا۔ مظاہرین نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھی ہوئی تھیں۔ ہجوم نے "تاناشاہی نہیں چلے" جیسے نعرے بھی لگائے۔ جیسے ہی مظاہرے نے زور پکڑا پولیس نے مداخلت کی اور کم از کم 50 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لئے جانے والوں میں گجرات کے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بھی شامل ہیں۔ پولیس کی اس کارروائی سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے۔ احمد آباد کے علاوہ، کولکاتا، چنئی، ممبئی اور بنگلور جیسے بڑے شہروں سمیت ملک کے متعدد حصوں میں احتجاج جاری ہے۔ دریں اثناء آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی اور کانگریس کمیٹی کے ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں قحط: اسرائیلی مظاہرین نے اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کردی
غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورتحال پر اسرائیل کے اندر سے بھی مخالفت کی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں۔
تل ابیب میں مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش بچوں کی تصاویر اُٹھا کر اسرائیلی فوج کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی، جس کے نتیجے میں غذائی قلت سنگین ہوتی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی "اونروا" کے مطابق غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔
"سیو دی چلڈرن" نے کہا ہے کہ غزہ میں ہر شخص فاقہ کشی کا شکار ہو چکا ہے، جب کہ صرف گزشتہ تین دنوں میں 21 بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسی حوالے سے نیویارک اور رام اللہ میں بھی مظاہرے کیے گئے، جن میں اسرائیل کی بھوک پالیسی کو "جنگی جرم" قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔