مظاہرہ کرنے والے لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "وقف بل واپس لو" اور "UCC کو مسترد کرو" لکھا ہوا تھا، ساتھ ہی ساتھ ہجوم نے "تاناشاہی نہیں چلے" جیسے نعرے بھی لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ملک گیر احتجاج پھوٹ پڑا ہے۔ یہ احتجاج جمعہ کی نماز کے فوراً بعد شروع ہوا اور ملک بھر میں پھیل گیا۔ مغربی بنگال سے لے کر گجرات تک، بہار سے تمل ناڈو تک اور تلنگانہ، کرناٹک، آسام اور جھارکھنڈ تک مسلمانوں کی بڑی تعداد نے اس بل کی مخالفت کے لئے احتجاج شروع کردیا۔ احمد آباد میں تاریخی جامع مسجد اور سیدی سید مسجد میں نماز جمعہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ شہر میں بڑے پیمانے پر ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا جب مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اس بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹوں سے منظور کیا گیا، اس سے قبل لوک سبھا میں 288 ممبران پارلیمنٹ نے اس کی حمایت اور 232 نے مخالفت کی تھی۔ اب اسے قانون بننے کے لئے فقط صدر دروپدی مرمو کی منظوری کا انتظار ہے۔

احمد آباد میں مظاہرہ کرنے والے لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "وقف بل واپس لو" اور "UCC کو مسترد کرو" لکھا ہوا تھا۔ مظاہرین نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھی ہوئی تھیں۔ ہجوم نے "تاناشاہی نہیں چلے" جیسے نعرے بھی لگائے۔ جیسے ہی مظاہرے نے زور پکڑا پولیس نے مداخلت کی اور کم از کم 50 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لئے جانے والوں میں گجرات کے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بھی شامل ہیں۔ پولیس کی اس کارروائی سے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے۔ احمد آباد کے علاوہ، کولکاتا، چنئی، ممبئی اور بنگلور جیسے بڑے شہروں سمیت ملک کے متعدد حصوں میں احتجاج جاری ہے۔ دریں اثناء آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی اور کانگریس کمیٹی کے ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج

بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر احتجاج شروع ہو گیا۔

احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے میتئی رہنما کانن سنگھ کو گرفتار کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے فروری میں حفاظتی ضمانت کے حکومتی وعدے پر ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن اب اُنہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔

اِمپھال کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ریاست میں نسلی بنیادوں پر شدید تقسیم کے باعث تفتیشی حکام کو میتئی اور کوکی کمیونیٹیز کی جانب سے گرفتاریوں کے دوران مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

واضح رہے کہ منی پورمیں مئی 2023 سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 50 ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟