Islam Times:
2025-07-25@01:02:42 GMT

جولانی کی مجبوریاں

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

جولانی کی مجبوریاں

اسلام ٹائمز: اسرائیلی حملوں کے بارے میں جولانی حکومت کی خاموشی کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ علاقائی کھلاڑیوں بالخصوص ترکیہ وغیرہ پر انحصار کر رہی ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی بالواسطہ حمایت اسے اسرائیل کیخلاف کچھ کرنے سے روکتی ہے۔ اسکے برعکس عوامی مزاحمت روز بروز جولانی حکومت سے مایوس ہو رہی ہے۔ شامی عوام اپنی سرزمین کے دفاع کی خواہش مند ہے، جبکہ جولانی حکومت کا موقف اسکے برعکس ہے۔ اسکے نتیجے میں شام میں داخلی تناؤ اور کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو خطے میں سلامتی کے توازن کو تبدیل کرسکتا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صیہونی حکومت نے جولانی حکومت کی خاموشی کے باعث شام پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام کے کچھ علاقوں میں لوگوں نے خود ہتھیار اٹھائے ہیں اور اس وقت صیہونی فوجیوں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ شام پر اسرائیل کے حملے سے مغربی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور اس سے خطے میں نئے تنازعات اور عدم استحکام پیدا ہوسکتے ہیں۔ شام کے جنوب میں درعا صوبے میں الجبلیہ ڈیم کے قریب حماہ کے فوجی اڈے پر صیہونی حکومت نے شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ اسی طرح اس علاقے میں زمینی فوجی کارروائی بھی جاری ہے۔ مقامی ذرائع نے اسرائیلی حکومت کے ڈرون طیاروں کے علاقے کے اوپر سے گزرنے اور فائرنگ کے مناظر کی بھی اطلاع دی ہے۔ ان حملوں میں اب تک درجنوں شامی شہید ہوچکے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شام کی مختلف فوجی تنصیبات پر صیہونیوں کی فضائی بمباری کے بعد صیہونی فوجی دسیوں بکتربند گاڑیوں میں صوبہ درعا کے شہر "نوی" میں داخل ہونے کے علاوہ الجبلیہ ڈیم کے اطراف میں واقع جنگلوں تک آگے بڑھ گئے ہیں۔ ان حملوں کی مختلف ممالک کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہر دور میں شام کی ارضی سالمیت، قومی وقار اور اقتدار اعلیٰ کی حمایت کی ہے۔ اسما‏عیل بقائی نے دمشق، حماہ، حمص اور درعا صوبوں میں شام کی فوجی اور شہری، سائنسی اور تحقیقاتی مراکز اور تنصیبات پر صیہونیوں کے فضائی اور زمینی حملوں کی شدید الفاظ مین مذمت کی۔

انہوں نے کہا صیہونیوں کے ہاتھوں شام کے سب سے قیمتی اثاثوں کی تباہی کا ذمہ دار ان ممالک کو بھی ٹھہرانا چاہیئے، جنہوں نے ان جرائم کا راستہ ہموار کیا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چند ماہ قبل خبردار کرچکا تھا کہ شام میں خلفشار سے صیہونی حکومت غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے غاصبانہ رویہ کو علاقے کے دیگر ممالک تک بھی پھیلا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ تہران ماضی کی طرح شام کے عوام کے قومی وقار اور قدیم تمدن اور اس ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتا ہے اور عالمی برادری بالخصوص علاقے کے ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کرتا ہے کہ صیہونی حکومت کے باغیانہ رویے کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور اسے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور دیگر ممالک پر دراندازی کی خاطر ذمہ دار ٹھہرائیں۔

ادھر سعودی خبر رساں ادارے "ایس پی اے" کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فورسز کی کارروائیاں شام اور خطے کی سلامتی و استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں ہیں، جنہیں یکسر مسترد کرتے ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زور دیا گیا کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور شام و خطے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر سنجیدگی سے حقیقی احتسابی عمل کو تیز کریں۔ جولانی حکومت کا کمزور ردعمل اس وقت سب سے اہم مسئلہ ہے۔ بشار اسد کے دور میں جب بھی شام پر اسرائیل کا حملہ ہوتا تو بشار کی فوج دفاعی میزائلوں کے ذریعے ضرور جواب دیتی، لیکن اب اس کے برعکس جولانی حکومت نے صرف لفظی مذمت پر اکتفا کیا ہوا ہے۔

اسرائیل کی مغربی حمایت بھی خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ امریکہ اور مغرب کی حمایت سے اسرائیل نے ہمیشہ استفادہ کیا ہے۔ اسی طرح سلامتی کونسل کی اسرائیل کے خلاف غیر فعال حیثیت سے بھی اس غاصب حکومت نے بھرپور استفادہ کیا ہے۔ بہرحال اس وقت درعا اور نوئی جیسے علاقوں میں لوگوں نے اپنے طور پر  مسلح ہو کر اسرائیلی فورسز کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ درعا کی مسجدوں سے اعلان کیا جا رہا ہے کہ عوام اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔

اسرائیلی حملوں کے بارے میں جولانی حکومت کی خاموشی کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ علاقائی کھلاڑیوں بالخصوص ترکیہ وغیرہ پر انحصار کر رہی ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی بالواسطہ حمایت اسے اسرائیل کے خلاف کچھ کرنے سے روکتی ہے۔ اس کے برعکس عوامی مزاحمت روز بروز جولانی حکومت سے مایوس ہو رہی ہے۔ شامی عوام اپنی سرزمین کے دفاع کی خواہش مند ہے، جبکہ جولانی حکومت کا موقف  اسکے برعکس ہے۔ اس کے نتیجے میں شام میں داخلی تناؤ اور کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو خطے میں سلامتی کے توازن کو تبدیل کرسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی حکومت جولانی حکومت میں اضافہ کے برعکس حکومت نے رہی ہے نے کہا شام کے اور اس

پڑھیں:

اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان

امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ 

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتا ہے اور عالمی سطح پر ’’تقسیم پیدا کرنے والے‘‘ سماجی و ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو میں رہنا "امریکی قومی مفاد میں نہیں" ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں بھی کیا تھا، لیکن جو بائیڈن کے دور میں امریکا دوبارہ یونیسکو کا رکن بن گیا تھا۔ 

اب ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک بار پھر امریکا کا ادارے سے نکلنے کا اعلان سامنے آیا ہے، جو دسمبر 2026 میں مؤثر ہو گا۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آذولے نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملٹی لیٹرلزم (کثیر الجہتی تعاون) کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ متوقع تھا اور ادارہ اس کے لیے تیار ہے۔

یونیسکو نے کہا کہ امریکی انخلا کے باوجود ادارے کو مالی طور پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ گزشتہ دہائی میں امریکا کی بجٹ میں شراکت 20 فیصد سے کم ہو کر اب 8 فیصد رہ گئی ہے۔

امریکا نے یونیسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرکے اسرائیل مخالف بیانیہ بڑھایا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ثقافتی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینا بھی امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔

اسرائیل نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے یونیسکو کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس سے پہلے بھی 1980 کی دہائی میں ریگن حکومت کے تحت یونیسکو سے نکل چکا ہے، اور 2000 کی دہائی میں صدر بش کے دور میں دوبارہ شامل ہوا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • شام کی صورتحال شہید سید ابراہیم رئِسی کے معاون کی آنکھ سے
  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • امریکہ نے ایک بار پھر یونیسکو سے تعلق ختم کر لیا
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر