سیالکوٹ:

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 2 سال قبل پی ڈی ایم نے ووٹ آف نو کانفیڈنس کے ذریعے اقتدار حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں 15 سے 16 فیصد کمی بڑا ریلیف ہے۔

 پاکستان میں کرپشن کے کھنڈرات کے اوپر ایک  عمارت کی تعمیر شروع کی، ساری پارٹیوں نے ملکر محنت اور جانفشانی کے ساتھ ایک امید کی کرن پیدا کی کہ یہاں ڈالر 600 روپے کا نہ ہو، خوراک کے بلوے نہ ہو۔ یہ خوف تھا کہ آئی ایم ایف ہمارا ہاتھ پکڑے گا یا نہیں۔ شہباز شریف نے ملک ملک دورے کیے ۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں اپنے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ کوئی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ مہنگائی کی شرح 38 سے ڈیڑھ فیصد رہ جائے گی۔کل امریکا کی اسٹاک مارکیٹ کریش کی ہے پاکستان کی ایک لاکھ سے زائد  پوائنٹس سے آگے گئی ہے۔

مختلف سیاسی پارٹیوں کو اکٹھا رکھنا اور معشیت کو ٹرن آرونڈ کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔بجلی کی قیمتوں میں 15 سے 16 فیصد کمی بڑا ریلیف ہے۔ جون تک سیالکوٹ کھاریاں موٹر وے مکمل ہونے جارہی ہے۔ سیالکوٹ لاہور موٹر وے پر ایک لین کا اضافہ کیا جائے گا۔

لاہور اسلام آباد کی 60 فیصد ٹریفک اس موٹر وے پر منتقل ہو جائے گی، ضلع سیالکوٹ کے رنگ روڈ ایمن آباد روڈ، ڈسکہ روڈ، وزیر آباد روڈ کو ملائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ کے کارکنوں کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔

یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔

اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت  میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔ 

سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ معطل
  • تیل کی عالمی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • ابھینندن کی طرح اس بار بھی 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، خواجہ آصف
  • پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا
  • ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل