حافظ نعیم الرحمان کا 11 اپریل کو امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 11 اپریل کو امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ 11 اپریل کو امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ کریں گے، 13 اپریل کو کراچی اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں مارچ کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے غزہ میں اسرائیلی مظالم پر بین الاقوامی قوتوں کی خاموشی پر اظہار تشویش کیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، امریکا کسی کا دوست نہیں، یوکرین کے حالات دیکھ لو، امریکا اور اسرائیل مجرم ہیں، انہیں تاریخ معاف نہیں کرے گی، عید پر فلسطین میں بچوں پر بمباری کی گئی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین اسرائیل کے سپورٹر ہیں، غزہ کی صورتحال پر کوئی بولنے کو تیار نہیں، مغرب میں باضمیر لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ غزہ کو 80 سے 90 فیصد تباہ کردیا گیا ہے، غزہ میں 80 ہزار لوگوں کو بےدخل کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے اپریل کو
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔