ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف، امریکا سے مذاکرات کیلئے حکومت کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
امریکا کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ سے مذاکرات کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر کام شروع کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزیر تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت وزارت تجارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں امریکا کی جانب سے 29 فیصد اضافی ٹیرف کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔
حکومت اضافی امریکی ٹیرف پر ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کرے گی جس کا مقصد ٹیرف میں ممکنہ کمی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر تجارت جام کمال خان کی زیرصدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پچاس سے زیادہ مختلف کاروباری نمائندوں، بڑے تاجروں، درآمد اور برآمد کنندگان سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز شریک تھے۔
اجلاس میں نئے امریکی ٹیرف کے خاص طور پر پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات پر ممکنہ منفی اثرات کے سدباب کا جائزہ لیا گیا۔
حکام کے مطابق پاکستان کی امریکا کو برآمدات کا حجم اوسط پانچ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر سے زیادہ ہے، امریکا کیلئے پاکستانی برآمدات کا زیادہ تر حصہ ٹیکسٹائل پر مبنی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے ایک ورکنگ گروپ اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اسٹیرنگ کمیٹی بھی قائم کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
نئی دہلی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔ دونوں فریقین نے مزید ملاقاتوں پر تو اتفاق کیا لیکن بڑے مسائل پر پیش رفت نہ ہوسکی۔
بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے تاہم روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے تاکہ تجارتی ڈیل آگے بڑھ سکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔