پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد سے پی ٹی آئی کا رابطہ ہے؟ بیرسٹر گوہر نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی رابطوں کا کوئی علم نہیں ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ امریکی کانگرس میں بے شمار قراردادیں اور قانون سازی ہوتی ہے پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور کسی امریکی وفد نے پاکستان آکر پی ٹی آئی سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے میں اتنا ہی باخبر ہوں جتنا آپ لوگ باخبر ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف آئندہ کا لائحہ عمل الائنس کے ساتھ طے کرے گی، مولانا فضل الرحمن نے مجلس عاملہ کے بعد 15 اپریل کو فیصلے سے آگاہ کرنے کا کہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ الائنس بنائیں گے اور جو آئندہ کا لائحہ عمل ہوگا اُس کو مشترکہ طور پر طے کریں گے، مشترکہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر ٹی او آرز طے کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفرت نہیں بلکہ ہم بھائی ہیں آپس میں یہ اختلاف ہوتا رہتا ہے، ہم جمہوری پارٹی ہیں کسی کو بولنے سے منع نہیں کرتے ۔ واضح کیا ہے کہ اگر بات کرنی ہے تو پارٹی کے اندر بات کریں۔ یہ پرسنل نہیں ہوئے بلکہ ایک عدد بیان آجاتا ہے جسے درگزر کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں ہوئی اور ساری چیزوں سے قیادت کو آگاہ کیا تھا، علی امین گنڈا پور نے سازشی کا لفظ خود سے ہی استعمال کیا جس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے کہا نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔