کئی سالہ ’بلیک میلنگ‘: دو خواتین کے ہاتھوں ’روحانی معالج‘ قتل
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2025ء) پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے پیر سات اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ان دونوں خواتین نے اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے اس نام نہاد 'روحانی معالج‘ کا ڈوپٹے کے ذریعے گلا گھونٹ کر قتل کیا۔
نازیبا ویڈیوز بنانے کے بعد بلیک میلنگپولیس نے بتایا کہ ان خواتین نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ مقتول کا نام ریاض حسین تھا اور ان خواتین نے اس سے ماضی میں اس لیے رابطہ کیا تھا کہ وہ اس کے ذریعے خود پر کسی کی طرف سے کیے گئے مبینہ کالے جادو کے اثر سے نکل سکیں۔
’’محبوب آپ کے قدموں میں‘‘
تاہم اس کوشش کے دوران مبینہ 'روحانی عامل‘ نے ان دونوں خواتین کی ایسی 'نازیبا‘ ویڈیوز بنا لی تھیں، جن کو عام لوگوں تک پہنچا دینے کی دھمکی دے کر وہ مبینہ طور پر انہیں کئی سال سے بلیک میل کرتا چلا آ رہا تھا۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں پیش آیا، جس کے بارے میں پنجاب پولیس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''دوران تفتیش پتہ چلا ہے کہ مقتول ریاض حسین اپنی زندگی میں طویل عرصے تک بہت سی خواتین کا جنسی استحصال کرتا رہا تھا اور یہ سب کچھ اس نے مبینہ طور پر روحانی علاج کے نام پر کیا تھا۔
‘‘وارداتیے جعلی پیر اور دیوانے غرض مند
پولیس نے مزید بتایا کہ ان دونوں خواتین نے، اپنے ایک کزن اور ایک دوسرے مرد کی مدد سے، اس نام نہاد معالج کا ڈوپٹے کے ذریعے گلا گھونٹ کر قتل کیا اور بعد میں اس کی لاش ایک جگہ پر پھینک دی۔
ملتان پولیس کے مطابق ان چاروں مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ساتھ ہی ان کی مبینہ طور پر مدد کرنے والے ایک پانچویں فرد کو بھی، جو ایک مرد بتایا گیا ہے۔
پاکستان میں جعلی عاملوں اور پیروں کا مجرمانہ کاروبارپاکستان میں، جو ایک قدامت پسند مسلم مذہبی اکثریت والا ملک ہے، نام نہاد روحانی عاملوں اور جعلی پیروں کا کاروبار عروج پر رہتا ہے۔ ایسے جعلی عاملوں اور پیروں کے ماننے والے 'مرید‘ اکثر ان پر اندھا دھند اعتماد کرتے ہیں جبکہ وہ زیادہ تر ان افراد کا کئی طرح سے استحصال کرتے ہیں۔
توہم پرستی کی انتہاء، بھارت میں دو خواتین کو 'بلی چڑھا دیا'
پاکستان میں 2022ء میں ایک ایسی حاملہ خاتون کو ایک ہسپتال میں لایا گیا تھا، جس کے سر میں لوہے کا ایک کیل ٹھونک دیا گیا تھا، اس بات کی ''ضمانت‘‘ کے طور پر کہ وہ خاتون لازمی طور پر ایک بیٹے کو جنم دے گی۔
اسی طرح ماضی قریب میں ایک ایسی خاتون کا انتقال بھی ہو گیا تھا، جسے ایک جعلی پیر 'روحانی علاج‘ کے نام پر کئی دنوں تک ڈنڈوں سے پیٹتا رہا تھا۔ یہ نقلی پیر بھی 'جن نکالنے کے نام پر‘ اس خاتون کے قتل کر مرتکب ہوا تھا۔
م م / ش ر (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین نے
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔