امریکا، یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی طلبہ کے اچانک ویزے منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
امریکا بھر کی کئی یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی طلبہ کے ویزے غیرمتوقع طور پر اچانک منسوخ کردیے گئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق جن یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیںم ان کے ویزا منسوخی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
کالجز اور یونیورسٹیوں سے وابستہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت خاموشی سے یہ اقدام کررہی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پچھلے چند روز میں 141 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک ہفتہ پہلے بتایا تھا کہ تین سو طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جاچکے ہیں۔
اسطرح منسوخ ویزوں کی تعداد تقریباً ساڑھے چار سو ہوگئی ہے جن یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں ان میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، مشی گن، یوسی ایل اے، یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن،منی سوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی منکاٹو اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی بھی شامل ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ ان طلبہ کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرتے رہے ہیں تاہم بعض افراد کے ویزے اس بات کے باوجود منسوخ کردیے گئے ہیں کہ انہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ ہی نہیں لیا تھا، بعض کیسز میں کہا گیا ہے کہ طلبہ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ماضی میں یونیورسٹیاں حکومت کو آگاہ کرتی تھیں کہ انکے کسی طلبہ نے ویزا اسٹیٹس کی خلاف ورزی کی ہے جس پر کارروائی کی جاتی تھی تاہم اب ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ڈیٹا بیس سے انہیں معلوم ہورہا ہے کہ کس طالب علم کا ویزا منسوخ کیا جا چکا ہے۔
ماضی میں ویزا منسوخ ہونے کی صورت میں بھی طلبہ کو اجازت تھی کہ وہ رہائشی اسٹیٹس برقرار رکھیں اور تعلیم مکمل کرلیں۔وہ صرف اپنے وطن لوٹ نہیں سکتے تھے کیونکہ اس صورت میں انکی واپسی دوبارہ ویزا سے مشروط ہوتی تھی، رہائشی اسٹیٹس ختم ہونے کی وجہ سے اب طالب علم امریکا نہیں چھوڑے گا تو اسے گرفتاری کے خدشہ کا سامنا رہے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طلبہ کے ویزے منسوخ کیے یونیورسٹیوں کے گئے ہیں
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔