اورنگزیب خان نے بلند عمارتوں کی تعمیر کا ذمہ اٹھا لیا ،عوام بنیادی ضروریات سے محروم
ناظم آباد نمبر 2 پلاٹ نمبر E3/1پرکمزور بنیادوں کی پرانی عمارت پر چھٹی منزل کی تعمیر
ناجائز تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی سے موقف لینے کی کوشش ، رابطہ ممکن نہ ہو سکا

ناظم آباد میں رہائشی پلاٹوں پر پورشنز اور دُکانوں کی تعمیرات کا ذمہ بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب علی خان نے اٹھا رکھا ہے ۔موصوف ذاتی اثاثے بنانے اور ملکی محصولات کو نقصان پہنچا کر ملکی معاشی بحران میں اضافے کا سبب بنتے نظر آتے ہیں ۔تازہ اطلاعات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات کی آزادی سے نہ صرف شہری مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلاء ہیں بلکہ ملک کے معاشی بحران میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔واضح رہے کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو کی جانب سے بلڈنگ بائی لاز کیخلاف بنائی جانے والی عمارتیں منہدم کرنے اور ازسرنو تعمیر نہ ہونے کے بلند وبانگ دعوے تو کیے جارہے ہیںلیکن حقائق اسکے بالکل برعکس ہیںاور تمام کہی باتیں جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو رہی ہیں۔ دیکھا جائے تو سب سے پہلے ڈیمالیشن کا عمل ہی ٹھیک نہیں کیا جاتا۔ لاکھوں روپے بٹورنے کے بعد معمولی توڑ پھوڑ کوانہدام کا نام دیکر مخصوص انداز میں بنائی گئی تصاویر سے عدلیہ، سول سوسائٹی ودیگر تحقیقاتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ انہدامی کارروائی کے بعد توڑی گئی عمارتیں دوبارہ تعمیر کرلی جاتی ہیں۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی یہی شرمناک تاریخ ہے۔ تعمیرات کے دوران عدالتی حکم عدولی برقرار رکھتے ہوئے بلڈنگ قوانین کی سرعام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں لیکن غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام یقینی بناکر شہر کے تعمیراتی انفراء اسٹرکچر کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داریاں نبھانے کے عوض عوام کی خون پسینے کی کمائی سے حاصل محصول سے بھاری تنخواہیں و مراعات حاصل کرنے والے بلڈنگ افسران کو زمین کے اوپر ہونے والی خلاف ضابطہ تعمیرات نظر ہی نہیں آتیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ صحافیوں کی نشاندہی پر بھی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث افسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 2بلاک E پلاٹ نمبر 3/1کمزور بنیادوں کی پرانی عمارت پر چھٹی منزل کی تعمیر کی جارہی ہے ۔غیر قانونی تعمیرات پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ڈی جی اسحاق کھوڑو نے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ڈیمالیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں ہے ۔ماہرین کے مطابق فرض کو پس پشت ڈال کر غیر قانونی تعمیرات سے ذاتی مفادات حاصل کرنے کا عمل معاشی بحران میں اضافے کا سبب ہے ،جس کی وجہ سے عوام پریشانی کے شکار ہیں اور پانی بجلی گیس بحران کے ساتھ سیوریج پارکنگ کے ہوشرباء مسائل نے زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ عوامی مطالبہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی انسپکشن ٹیم صوبائی وزیر بلدیات چیف سیکریٹری سندھ سیکریٹری بلدیات کمشنر کراچی سمیت دیگر ارباب اختیار عوامی حقوق پر ڈکیتیوں کا سختی سے نوٹس لیکر ذمہ داران کا کڑا احتساب کیا جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کا پرسکون زندگی گذارنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے ۔ناجائز تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابط کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے

اسلام ٹائمز: آج کے اسرائیل میں مسجد الاقصیٰ کو تباہ کرنے اور تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر نو کے مطالبے سامنے آنا عام ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی افواج میں شامل سپاہی کسی تردد کے بغیر اپنی وردیوں پر تھرڈ ٹیمپل کے بیج لگاتے ہیں اور اپنی فوجی گاڑیوں پر الاقصیٰ کی فتح کا اعلان کرنے والے بینرز آویزاں کرتے ہیں۔ انہیں بہت سی دولت مند تنظیموں کی مدد بھی حاصل ہے جن میں ٹیمپل انسٹی ٹیوٹ، ٹیمپل ماؤنٹ فیتھ فل اور ایریٹز یسرائیل فیتھ فل تحریکیں شامل ہیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ انہیں بہت سے امریکی انجیلی مسیحیوں کی حمایت بھی حاصل ہے جو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق مسیحا کی آمد کے پیش خیمہ کے طور پر ہیکل کی تعمیر نو کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ تحریر: ضرار کھوڑو

کچھ روز قبل 26 مئی کو اسرائیل نے یومِ یروشلم منایا۔ یہ وہ دن ہے جب اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا۔ اس دن کی تقریبات میں انتہائی دائیں بازو کے ہزاروں اسرائیلیوں کو سڑکوں پر نکل کر عربوں کو ہراساں کرنے کی قومی تفریح میں مشغول دیکھا گیا۔ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گویر کی موجودگی اور ان کی حمایت سے ہجوم نے مسلم کوارٹر کی جانب مارچ کیا جہاں انہوں نے ’عربوں کو موت دو‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے غزہ کے باشندوں کی حالت زار کا مذاق اڑایا جبکہ اسلام اور اس کی معزز شخصیات کے خلاف گستاخانہ نعرے بلند کیے۔ یہ تمام سرگرمیاں اسرائیلی پولیس کے حفاظتی حصار میں کی گئی۔

ماضی کی روایات کے مطابق ان اسرائیلیوں نے الاقصیٰ کے احاطے پر بھی دھاوا بولا جہاں انہوں نے گانا گایا، رقص کیا اور تلمودی رسومات ادا کرتے ہوئے ایک بار پھر نئے نکبہ اور فلسطینیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ غزہ نسل کشی کی حمایت کرنے والے ایک اہم نام اور صہیونی حکومت کے وزیرِ خزانہ بیزالیل اسموترخ نے بھی اس موقع پر تقریر کی اور ’فتح‘، قبضے’ اور ’آبادکاری‘ کو اپنے سب سے قیمتی مقاصد کے طور پر بیان کیا۔ ان کا ایک اور بیان جو ان کے سامعین کے کانوں میں شہد گھول گیا وہ ان کی جانب سے اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک، مسجد الاقصیٰ کے مقام پر ’ٹیمپل‘ کی تعمیرِ نو کا مطالبہ تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے بھی مسجد اقصیٰ کے زیرِزمین بڑی سرنگ پر ٹہلتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ سرنگیں آثارِ قدیمہ کی تحقیقات کے لیے بنائی ہیں لیکن وسیع پیمانے پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ زیرِزمین کھدائی کا مقصد مسجد الاقصیٰ کی بنیادوں کو کمزور کرنا ہے اور ایسا کوئی آثارِ قدیمہ کا ثبوت تلاش کرنا ہے جو انہیں ٹیمپل ماؤنٹ (جسے عرب حرم الشریف کہتے ہیں) پر اپنے مکمل قبضے کا جواز فراہم کرسکے۔ یوں وہ آخرکار نام نہاد تھرڈ ٹیمپل (ہیکلِ سلیمانی) کی تعمیر کرسکیں۔

اس سے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے اور دوسرے ہیکل کیا تھے؟ تو پہلا ہیکل تقریباً 957 قبلِ مسیح میں تعمیر ہوا تھا جسے چند صدیوں بعد یروشلم کے محاصرے کے دوران سلطنت بابل نے تباہ کر دیا تھا۔ دوسرا ہیکل 538 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا لیکن اسے بھی 70ء میں سلطنت روم کے خلاف یہودیوں کی خونریز اور بدقسمت بغاوت کے نتیجے میں رومی حکمرانوں نے تباہ کردیا تھا۔ دوسرے ہیکل کی باقیات میں سے صرف اس کی مغربی دیوار باقی رہ گئی ہے جو آج ’ویلنگ وال‘ کہلاتی ہے جہاں تقریباً ہر امریکی سیاستدان کو جانا پڑتا ہے اور یہاں ان کے لیے اسرائیل کے جھنڈے کے ساتھ وفاداری کا عہد کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اسی طرح طاقتور اسرائیلی لابیز کے فنڈز اور حمایت کے دروازے ان کے لیے کھلتے ہیں۔

تو نئے ہیکل کی تعمیر کیوں؟ تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کیوں ضروری ہے؟ بعض یہود مذہبی دھڑوں میں یہ غالب سوچ پائی جاتی ہے کہ مسیحا کی آمد کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ ٹیمپل تعمیر کیا جانا چاہیے۔ یہ مسیحا ممکنہ طور پر یہودی بالادستی کے ایک نہ ختم ہونے والے سنہری دور کا آغاز کرے گا جس میں دیگر تمام قومیں ان کی مرضی کی تابع ہوجائیں گی لیکن اس کے لیے پہلے مسجد الاقصیٰ کو منہدم کرنا ہوگا۔ اس کے حق میں سب سے پہلی حقیقی آواز شلومو گورین نے اٹھائی جو اسرائیلی ’دفاعی‘ افواج کے سابق چیف ربی تھے۔ 1967ء میں وہ 50 یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں دعاؤں کی غرض سے لے گئے اور وہاں ہیکل کی تعمیرِنو کا مطالبہ کیا۔

یہ وہ دور تھا جب اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں عرب آبادی کو قطعی طور پر ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا یا یہ کہہ لیں کہ اسرائیل 1967ء کی جنگ میں شاندار فتح کے باوجود اپنے عرب ہمسایوں کو ایک اور جنگ کا جواز فراہم کرنے کے معاملے میں کسی حد تک احتیاط سے کام لے رہا تھا۔ اسی اثنا میں ربی شلومو گورین کی مذمت کی گئی اور اسرائیل کے چیف ربیوں نے حکم دیا کہ یہودیوں کے لیے رسمی ناپاکی کی وجوہات کی بنا پر ماؤنٹ ٹیمپل میں داخل ہونا ممنوع ہے۔ ان رسمی ناپاکی کی وجوہات کو اس کالم میں بتانا انتہائی مشکل ہے۔

سرکاری حکم نامے کے باوجود زیرِزمین کھدائی (اسرائیل کی مذہبی وزارت کے زیرِاہتمام) کا کام اسی سال شروع ہوا اور مسلم کوارٹر کی کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچانے کے بعد بھی یہ کام جاری ہے۔ لیکن 2025ء کا اسرائیل 1967ء کے اسرائیل سے انتہائی مختلف ہے کیونکہ یہ ایک قابض بالادست طاقت بن چکی ہے جو فلسطینیوں کی قومیت کو ختم کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ وہ اس وقت تو انتہائی مذہبی منافرت اور تشدد سے متاثر نہیں ہوا تھا لیکن اب وہ اس کے رنگ میں ڈوبا نظر آتا ہے اور ممکنہ طور پر مستقبل میں بھی اسرائیل ایسا ہی کرتا رہے گا۔

آج کے اسرائیل میں مسجد الاقصیٰ کو تباہ کرنے اور تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر نو کے مطالبے سامنے آنا عام ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی افواج میں شامل سپاہی کسی تردد کے بغیر اپنی وردیوں پر تھرڈ ٹیمپل کے بیج لگاتے ہیں اور اپنی فوجی گاڑیوں پر الاقصیٰ کی فتح کا اعلان کرنے والے بینرز آویزاں کرتے ہیں۔ انہیں بہت سی دولت مند تنظیموں کی مدد بھی حاصل ہے جن میں ٹیمپل انسٹی ٹیوٹ، ٹیمپل ماؤنٹ فیتھ فل اور ایریٹز یسرائیل فیتھ فل تحریکیں شامل ہیں۔

مزید اہم بات یہ ہے کہ انہیں بہت سے امریکی انجیلی مسیحیوں کی حمایت بھی حاصل ہے جو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق مسیحا کی آمد کے پیش خیمہ کے طور پر ہیکل کی تعمیر نو کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اگرچہ انجیلی مسیحیوں کے مطابق وہ یہودیوں سمیت پوری دنیا کو تبدیل کردیں گے (پھر چاہے وہ تبدیلی آگ اور تلوار سے ہی کیوں نہ لائی جائے) لیکن فی الحال دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ البتہ وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے۔

اصل تحریر کا لنک:
https://www.dawn.com/news/1914867/the-third-temple

متعلقہ مضامین

  • صفائی ستھرائی کے دعوے دھرےرہ گئے، کراچی عید پر کچرے کا ڈھیر بن گیا، میئر ا الزامات تک محدود،منعم ظفر
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • عیدالاضحیٰ پر شہدا کے لواحقین کے جذبات و احساسات، رتبۂ شہادت پر سر فخر سے بلند
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان کے بھارت کو 4 خط ؟ ؟؟؟؟بھارتی میڈیا پھر بے بنیاد دعوے کرنے لگا
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ